اسلام ہم جنس پرستی پر لعنت بھیجتا ہے: ترک مذہبی رہنما
29 اپریل 2020ترک مذہبی اتھارٹی یا مذہبی امور کی ڈائرکٹوريٹ، جو ایک سرکاری ادارہ ہے ''دیانت‘‘ کہلاتی ہے۔ اس کے صدر علی ایرباس اسلام کی قدامت پسندانہ تشریح کے قائل ہيں اور اپنے نظریات کی وجہ سے بہت سارے نقادوں کی تنقید کا نشانہ بنتے رہتے ہيں۔ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ علی ایرباس کے خیالات اس دور سے میل نہيں کھاتے اور غیر مناسب ہیں۔ اس بار ماہ رمضان کے موقع پر اپنے پہلے خطبے میں انہوں نے اپنے بارے ميں پائے جانے والے تصورات کو مزيد پختہ کر دیا۔ انہوں نے ہم جنس پرستی اور عقد کے بغير جنسی تعلقات کے رجحان کو کورنا وائرس کے پھيلاؤ کی وجہ قرار دیا۔ علی ایرباس کے بقول، ''یہ نسلوں کو تباہ کرتا اور بیماريوں کا سبب بنتا ہے۔‘‘ ترکی کے اس اسلامی اسکالر کے مطابق، ''اسلام ہم جنس پرستی پر لعنت بھیجتا ہے۔‘‘
اس بیان پر سول سوسائٹی کے گروپس، وکلاء اور سیکولر سیاستدانوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایرباس نے نفرت انگیز جرم کیا اور امتیازی سلوک کا مظاہرہ کیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان کہتے ہیں کہ ایرباس نے صرف اپنا فرض نبھایا ہے۔ انہوں نے کابینہ کے اجلاس کے بعد کہا، ''ایرباس نے یہ بیان اسلام اور قرآن کی روشنی ميں دیا تھا۔‘‘ ترک صدر نے ترک مذہبی اتھارٹی کا حوالہ دیتے ہوئے بیان کی تصدیق کی اور کہا کہ اتھارٹی کا بیان، ''شروع سے آخر تک درست ہے۔‘‘
ایردوان نے LGBTIQ کے بارے ميں اپنا موقف دیا
ایردوان نے ناقدین کے خلاف بھی سختی کا اظہار کیا۔ خاص کر انقرہ بار ایسوسی ایشن ، جس نے دیانت کے صدر کے بیانات کی سختی سے مخالفت کی۔ ایردوان کا کہنا ہے کہ ايرباس پر ان کی تنقید اسلام اور ترک ریاست پر حملے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
انقرہ بار ایسوسی ایشن نے پہلے ایک تحریری بیان میں کہا تھا کہ دیانت کے صدر عوام کو دشمنی پر اکسا رہے ہيں۔ وکلاء نے یہ بھی تنقید کی کہ ایرباس کا ہم جنس پرستی کا بیان کوئی پہلی بار سامنے نہیں آیا،'' وہ پہلے بھی اکثر بچوں اور خواتين کے ساتھ زیادتیوں کا دفاع کرتے رہے ہيں۔‘‘
حکومت کا مذہبی اداروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار
انقرہ بار ایسوسی ایشن کے بیان کے بعد ہوموفوبیا کے بارے میں ایک بحث چھڑ گئی ہے۔ ترکی کی حکمران پارٹی اے کے پی کے حامی اب ٹویٹر پر متحرک ہوگئے ہیں۔ انہوں نے ''علی ایرباس تنہا نہیں ہے‘‘ ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے دیانت کے صدر سے اظہار یکجہتی کیا۔ متعدد سرکاری عہدے داروں نے اس ہیش ٹیگ کی تائید کی۔ ان میں ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کلن اور اے کے پی کے ترجمان عمر سیلک شامل ہیں۔
غیر سائنسی اور امتیازی سلوک
حالیہ دنوں میں سول سوسائٹی کی متعدد تنظیموں نے انقرہ بار ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر اعلی ترین مذہبی اتھارٹی پر تنقید کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ایل جی بی ٹی کیو + کے حامیوں کے ساتھ رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف مہم چلانے والی کے اے ایس جی ایل ایسوسی ایشن کے رکن یلدیز تار کا کہنا ہے، ''ہمارا رد عمل شدید رہا ہے کیونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ ریاستی ادارہ کس طرح نفرت انگیز جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے اور امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔‘‘
تار کا خیال ہے کہ یہ بیان ''غیر سائنسی اور ایل جی بی ٹی آئی کیو + کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک کا ایک ثبوت ہے۔ دیانت کو اپنی معاشرتی ذمہ داری کو بہتر طور پر جاننا چاہیے۔‘‘
ایل جی بی ٹی آئی کیو + کے مشاورتی مرکز لیمبدا استنبول کے فرات سائل علی ایرباس کے بیان کو ''آئینی جرم‘‘ قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا،''ایرباس نے آئین سے بالاتر ہو کر پرامن بقائے باہمی کے اصول کی خلاف ورزی کی۔ کیونکہ آئین کے مطابق معاشرے میں ہر شہری برابر ہے۔‘‘
ہوموفوبیا کو قومیانے کا عمل
حکام کئی سالوں سے LGBTIQ + منظر کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کررہے ہیں۔ پچھلے موسم گرما میں استنبول کی ''گے پرائڈ پریڈ‘‘ کے دوران ایک لبرل قصبے بیوگلو کی مرکزی سڑک استقلال چديسی پر پولیس نے پریڈ کے شرکاء کے خلاف جھڑپوں ميں آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال۔ مظاہرین شہری انتظامیہ کی منظوری کے بغیر مزید حقوق کے ليے مظاہرہ کرنا چاہتے تھے۔
استنبول میں ہم جنس پرستوں کی پریڈ کی منظوری آخری بار 2014 ء میں دی گئی تھی۔ اس سے ایک سال قبل 100،000 افراد نے اس میں حصہ لیا تھا۔ لیکن اس کے بعد سے حکومت کے قریب گورنروں کی طرف سے کسی مظاہرے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ہلال کیلی، ڈینیئل ديریا بیلوت (ک م، ع ا)