1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کیوں ابہام پیدا کرتے ہیں؟

28 اپریل 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پریس بریفنگ کے دوران کووڈ انیس سے متعلق اکثر ایسی باتیں کر دیتے ہیں، جن کا کوئی طبی جواز نہیں ہوتا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کا سنی سنائی باتوں پر وثوق سے اظہار خیال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3bUyE
USA | Washington | Trump äußert sich über das Coronavirus
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Brandon

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز پہلے اپنی ایک نیوز بریفنگ میں تجویز کیا تھا کہ شاید جراثیم کش ادویات پینے سے یا انجیکٹ کرنے سے لوگوں کو کووڈ انیس سے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ ان کے اس بیان کے بعد بعض علاقوں میں میڈیکل ہاٹ لائن پر جراثیم کش ادویات کے استعمال کے بارے میں لوگوں کی فون کالز کا تانتا بندھ گیا تھا۔

ریاست میری لینڈ اور مشی گن کے گورنروں نے اس صورتحال کے لیے صدر ٹرمپ کو مورود الزام ٹہرایا۔ ڈاکٹروں کے مطابق جراثیم کش ادویات کبھی بھی نہیں پینی چاہییں کیونکہ وہ انسانی جان کے لیے زہریلی ثابت ہو سکتی ہیں۔

Afghanistan Ovisen Pharma Herstellung von Desinfektionsmitteln
تصویر: DW/S. Tanha

پیر کو نیوز کانفرنس کے دوران جب صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے جاننا چاہا کہ کیا وہ لوگوں میں ابہام پیدا کرنے کی ذمہ داری لیتے ہیں، تو انہوں نے اس سے برملا انکار کیا اور کہا کہ انہوں نے یہ بات طنزیہ انداز میں کہی تھی۔

امریکا میں کورونا سے ہلاکتیں پچپن ہزار سے تجاوز کر گئی ہیں اور کوئی دس لاکھ کیسز سامنے آئے ہیں۔ ایسے میں ماہرین کے مطابق صدر ٹرمپ کی طرف سے اس قسم کی بیان بازی انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔

خود صدر ٹرمپ بارہا کہتے رہے ہیں کہ وہ کوئی ڈاکٹر نہیں۔ لیکن پھر بھی کورونا کی وبا کے دوران وہ آئے دن وائٹ ہاؤس سے اپنی بریفنگ کے دوران ایسی باتیں کہہ جاتے ہیں جن کا کوئی طبی جواز نہیں ہوتا۔

امریکا میں پرنسٹن یونیورسٹی سے وابستہ صدارتی تاریخ دان جولیئن زیلیزر کے مطابق،''صدر ٹرمپ خاندان کے اس فرد کی مانند ہیں جسے حقائق کا کچھ پتہ نہیں ہوتا لیکن وہ کھانے پر میز پر بڑے وثوق سے اظہار خیال کرتا ہے۔‘‘

USA New York | Coronakrise: Leere Strassen
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/J. Mineeva

ان کے خیال میں صدر ٹرمپ بظاہر جان بوجھ کر اشتعال انگیز بیانات دیتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے ان کے حمایتی خوش ہوتے ہیں۔ لیکن جولیئن زیلیزر کی نظر میں ایک امریکی صدر کی طرف سے اس قسم کی روش خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ 

یہ پہلی بار نہیں کہ صدر ٹرمپ کے بیانات پر تشویش ظاہر کی گئی ہو۔ کورونا کے علاج کے حوالے سے صدر ٹرمپ پہلے بھی متنازعہ بیانات دیتے رہے ہیں، جن کی بعد حکومت کے ماہرین کو وضاحتیں دینی پڑجاتی ہیں۔ اس سے پہلے صدر ٹرمپ ملیریا کے بخار کے لیے استعمال کی جانے والی دوائی کلوروکوئن کے استعمال کے حوالے سے بلند و بانگ دعوے کرتے رہے ہیں۔ بعد میں امریکی حکام اور ماہرین بار بار لوگوں کو اس دوا کے بلا سوچے سمجھے استعمال سے خبردار کرنا پڑا۔ حکام کا کہنا ہے کہ کورونا کے حوالے سے ابھی اس دوا پر تحقیق جاری ہے اس لیے لوگوں کو محتاط رہنا چاہییے۔   

نیویارک کے میئر بل ڈی بلاسیو کے مطابق،''یہ ایک افسوس کا مقام ہے جب آپ کو سائنس اور صحت سے متعلق معاملات پر امریکی صدر کی تصیح کرنی پڑجائے۔‘‘

ریاست انڈیانا کے سینیٹر مائیک براؤن صدر ٹرمپ کے بڑے حمایتی ہیں۔ ایک بیان میں انہوں نے صدر ٹرمپ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا،''کبھی کبھار جب آپ کا ذہن صاف نہیں ہوتا اور آپ کو خود اندازہ نہیں ہوتا کہ کونسی بات کیسے کہی جائے، خاص کر کے جب آپ کسی اعلیٰ عہدے پر فائز ہوں، تو ایسے میں بہتر ہوتا ہے کہ جس چیز کا پتہ نہ ہو اس پر زیادہ نہ بولا جائے۔‘‘

ٹرمپ کے ملک ميں پاکستانی نژاد ڈاکٹر ہيرو قرار

 ش ج / ع ا (اے پی، سی این این)