کورونا وائرس: چین اور امریکا کا ایک دوسرے پر الزام
25 ستمبر 2020امریکا اور چین نے کورونا وائرس کی عالمگیر وبا سے نمٹنے میں غلط طریقے اپنانے کے لیے ایک دوسرے کو قصوروار ٹھہرانے کی کوشش کی اور سخت الزامات عائد کیے۔ اقو ام متحدہ میں چین کے سفیر نے امریکا پر حملہ کرتے ہوئے کہا”آپ دنیا کے لیے پہلے ہی بہت زیادہ پریشانیاں کھڑی کرچکے ہیں۔"
الزامات اور جوابی الزامات کا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب اقو ام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے کووڈ 19کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے خاطر خواہ بین الاقوامی تعاون کے فقدان کی شکایت کی۔
دو روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقو ام متحدہ سے خطاب کے دوران دنیا بھر میں 'پلیگ‘ پھیلانے کے لیے چین کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
بڑھتی ہوئی خلیج
چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین کے ساتھ ایک ڈیجیٹل میٹنگ کے اختتام پر کہا”کووڈ 19 کے بعد گلوبل گورننس میں، امریکا سمیت، ان ملکوں کو الگ تھلگ کردینا چاہیے جو یہ نہیں چاہتے ہیں کہ اس وبا کے لیے تیار ہونے والی ویکسین عام ہو اور دنیا میں ہر جگہ کے لوگوں کے لیے آسانی سے دستیاب ہو۔"
چینی وزیر خارجہ نے ویکسین کی تیاری میں باہمی تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ہمیں سب سے پہلے 'انسانیت کے مستقبل‘ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اس کے جواب میں اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر کیلی کرافٹ نے سخت لہجے میں کہا”مجھے دراصل اس کونسل کے رویے پر شرمندگی محسوس ہو رہی ہے۔ اس کونسل کے اراکین دنیا کو درپیش سنگین مسئلہ پر غور کرنے کے بجائے اس موقع کا استعمال سیاسی دشمنی نکالنے پر کر رہے ہیں۔ خدا کی پناہ۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ”کونسل کے اراکین کو ایک دوسرے پر بھروسہ کرنے اور ایک ساتھ مل کر کام کرنے" کی ضرورت ہے۔
چین کو تاہم امریکا کی یہ نصیحت راس نہیں آئی۔ اقو ام متحدہ میں چینی سفیر ژانگ جون نے میٹنگ کے اختتام سے ذرا پہلے کہا” میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ، ہر چیز کی انتہا ہوتی ہے۔ آپ پہلے ہی دنیا کے لیے کافی پریشانیاں کھڑی کرچکے ہیں۔" جس وقت چینی سفیر اپنی یہ با ت کہہ رہے تھے اس وقت امریکی سفیر میٹنگ سے نکل چکی تھیں۔
چینی سفیر نے امریکا پر حملہ کرتے ہوئے کہا”اگر امریکا کے پاس دنیا کی سب سے جدید ترین میڈیکل ٹیکنالوجی اور نظام ہے تو اس کے باوجود وہاں اتنی زیادہ اموات کیوں ہورہی ہیں؟"
انہوں نے امریکا سے کہا کہ اپنا رویہ ایسا رکھے جو کہ ایک بڑی طاقت کے شایان شان ہو۔ چینی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکا ”پوری طرح الگ تھلگ" پڑ چکا ہے۔
واشنگٹن نے بھی کچھ اسی طرح کا جملہ اس سے پہلے بیجنگ کے لیے کہا تھا۔ دنیا کی دو بڑی طاقتو ں کے درمیان اتنے شدید اختلافات اس بات کا مظہر ہے کہ کورونا وائرس کی عالمگیر ہلاکت خیز وبا سے دوچار ہونے کے باوجود اس کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے عالمی برادری میں کتنی خلیج پائی جاتی ہے۔
ج ا/ص ز (اے ایف پی، اے پی)