کورونا وائرس: امریکا میں متاثرین کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز
29 اپریل 2020امریکا میں کووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد دس لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے جبکہ اٹھاون ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی یہ تعداد ویتنام جنگ میں مرنے والوں سے بھی زیادہ ہے۔
فرانس کا کہنا ہے کہ اگرکورونا وائرس کے انفیکشن سے متاثرین کی یومیہ تعداد تین ہزار سے کم ہوجاتی ہے تو وہ لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کا فیصلہ کرے گا۔
ایک نئے جائزے کے مطابق تقریبا پچاس فیصد جرمن شہری موجودہ صورت حال میں آئندہ موسم گرما میں جرمن سرحدوں کو دوسرے یورپی ممالک کے لیے کھولنے کے مخالف ہیں۔ 'دی یو گو' کے نئے سروے میں تقریبا 48 فیصد افراد نے بیرون ممالک کے سفر پر پابندی جاری رکھنے کی حمایت کی جبکہ بیس فیصد افراد کا کہنا تھا کہ جرمنی کو بعض مخصوص ممالک کے ساتھ اپنی سرحد یں کھولنی چاہیے۔ لیکن تیرہ فیصد افراد نے موسم گرما میں اندرون یورپ سفر کو مکمل طور پر بحال کر نے کی بات کہی۔
کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے عائد پاندیوں کے تحت یورپ کے بیشتر حصوں میں سفر پر بھی پابندی نافذ ہے اور جرمنی نے بھی اپنے شہریوں کو غیر ضروری سفر پر روک لگارکھی ہے۔ سروے میں شامل ہونے والے تقریبا ایک تہائی افراد کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کی وبا کے سبب انہیں مجبوراً اپنے سفری منصوبوں کو ملتوی کرنا پڑا ہے۔ بائیس فیصد نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بیرون ملک سفر کو منسوخ کر دیا ہے جبکہ 18 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے سفر سے متعلق منصوبے پر قائم ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رومانیہ کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جرمنی کے بعض مذبح خانوں میں کام کرنے والے 200 رومانیائی شہری کووڈ 19 سے پازیٹیو پائے گئے ہیں ایسے تمام افراد کو قرنطینہ کر دیا گیا ہے۔ جرمنی میں بھی حکام نے اس کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ایسے تمام افراد کو الگ تھلگ رکھا گیا ہے۔
امریکا کی صورت حال
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ان کی انتظامیہ بعض انٹرنیشنل فلائٹس میں وائرس چیک کرنے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔ صدر کا یہ اعلان ایک ایسے وقت آیا ہے جب امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ویتنام جنگ میں مرنے والوں سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔
اس دوران صدر ٹرمپ نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران غذائی اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنانے کے مقصد سے گوشت پروسیس کرنے والے کارخانوں کو کھولنے کے لیے ایک ایگزیکیٹیو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں۔ گو شت پروسیسنگ کرنے والی بیس سے زائد کمپنیوں نے کام بند کر دیا تھا جبکہ کئی دیگر کمپنیوں میں کام بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔ ا س کاروبار سے وابستہ کئی تنظیمیں صدر کے اس حکمنامے سے خوش نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس میں ملازمین کی صحت کا خیال نہیں رکھا گیا ہے۔
ادھر آئندہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی کے ممکنہ امیدوار جو بائیڈن نے ریاست اوہائیو کے پرائمری میں کامیابی حاصل کی ہے۔ کورونا وائرس کے سبب پہلی بار ووٹنگ کے لیے میل کا سہارا لیا گیا تھا۔ سابق نائب صدر جو بائیڈن کے حریف امیدوار برنی سینڈر پہلے ہی اس انتخابی دوڑ سے باہر ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔ صدر اوباما اور ہلیری کلنٹن بھی ان کی حمایت اعلان کر چکے ہیں اس لیے اب یہ تقریبا ًواضح ہوچکا ہے کہ اس بار ٹرمپ کے مقابلے میں جو بائیڈن میدان میں ہوں گے۔
چین کی صورت حال
چین میں کورونا وائرس کے بائیس نئے کیسز کا پتہ چلا ہے لیکن کسی بھی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔ چین میں انفیکشن میں بتدریج کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ ملک میں مجموعی طور پر کووڈ 19 کے 82858 مصدقہ کیسز سامنے آئے جس میں سے 4633 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام نے سوشل ڈسٹینسنگ کے تعلق سے اصولوں میں بعض نرمیوں کا اعلان کیا ہے تاہم بیرون ملک سے یا پھر دوسرے علاقے سے آنے والے افراد کے قرنطینہ کے لیے گائیڈ لائنس میں سختی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ چینی خبر رساں ادارے زنہوا کے مطابق چینی پارلیمان کا سالانہ اجلاس بائیس مئی سے شروع ہوگا جو دو ماہ سے بھی زیادہ تاخیر کے بعد بلایا گیا ہے۔
ص ز / ج ا (ایجنسیاں)