کورونا وائرس: دنيا بھر ميں مثبت پيش رفت کون کون سی ہيں؟
کورونا وائرس کے حوالے سے يوميہ بنيادوں پر منفی خبريں اور پيشرفت سامنے آ رہی ہيں تاہم دنيا بھر ميں معالج، محققين، سائنسدان، سياستدان، صحافی و ديگر شعبہ جات سے وابستہ افراد موجودہ بحران کو مات دينے کے ليے دن رات سرگرم ہيں۔
پاکستان ميں وائرس کی شدت ممکنہ طور پر کم
سائنسدان ڈاکٹر عطا الرحمن نے ايک مقامی صحافتی ادارے کو بتايا کہ پاکستان میں کورونا وائرس میں پائے جانے والے کروموزومز چین سے مختلف ہیں اور امکاناً ان کی شدت کم ہے۔ ان کے بقول يہ تحقیق کراچی کے جمیل الرحمان سینٹر فار جینومکس ریسرچ ميں کی گئی۔ اس کا عملی طور پر مطلب يہ نکل سکتا ہے کہ شايد بيماری کی شدت بھی کم ہو۔ مگر طبی ذرائع سے اس بارے ميں مزيد تحقيق و ضاحت درکار ہے۔
مليريا کے خلاف کارآمد ادويات کی امريکی اتھارٹی سے منظوری
’امريکی فوڈ اينڈ ڈرگ ايڈمنسٹريشن‘ اتھارٹی (FDA) نے نئے کورونا وائرس کے چند مخصوص اور ہنگامی صورت حالوں ميں علاج کے ليے مليريا کے خلاف کارآمد دو مختلف ادويات کی منظوری دے دی ہے۔ انتيس مارچ کو سامنے آنے والی اس پيش رفت ميں ايف ڈے اے نے بتايا کہ کووڈ انيس کے علاج کے ليے chloroquine اور hydroxychloroquine پر تحقيق جاری ہے۔ امريکی صدر نے پچھلے ہفتے ان دو ادويات کو ’خدا کی طرف سے تحفہ‘ بھی قرار ديا تھا۔
تحليق و تحقيق کا نتيجہ، سانس ميں مدد فراہم کرنے والا آلہ
فارمولا ون کی جرمن کار ساز کمپنی مرسڈيز نے ايک آلہ تيار کر ليا ہے، جو کووڈ انيس کے ان مريضوں کے ليے موزوں ثابت ہو گا جنہيں انتہائی نگہداشت درکار ہو۔ يہ يونيورسٹی کالج لندن کے اشتراک سے تيار کيا گيا۔ CPAP نامی يہ آلہ ناک اور منہ کے ذریعے آکسيجن پہنچاتا رہتا ہے اور مريض کے پھيپھڑوں ميں زيادہ آکسيجن جاتی ہے۔ توقع ہے کہ اس آلے ميں رد و بدل کے بعد وينٹيليٹرز کی شديد قلت کے مسئلے سے نمٹا جا سکے گا۔
کئی ملکوں ميں ويکسين کی آزمائش جاری
اگرچہ ماہرين بار بار دہرا رہے ہيں کہ وائرس کے انسداد کے ليے کسی ويکسين کی باقاعدہ منظوری و دستيابی ميں ايک سال سے زائد عرصہ لگ سکتا ہے، کئی ممالک ميں ويکسين کی آزمائش جاری ہے۔ ’جانسن اينڈ جانسن‘ کی جانب سے تيس مارچ کو بتايا گيا ہے کہ ويکسين کی انسانوں پر آزمائش ستمبر ميں شروع ہو گی اور کاميابی کی صورت ميں يہ آئندہ برس کے اوائل ميں دستياب ہو سکتی ہے۔ مارچ ميں کئی ممالک ميں ويکسين کی آزمائش جاری ہے۔
مالی نقصانات کے ازالے کے ليے امدادی پيکج
ہر ملک اپنے وسائل کے مطابق امدادی سرگرمياں جاری رکھے ہوئے ہے۔ امريکا ميں متاثرہ کاروباروں کے ليے 2.2 کھرب ڈالر کے امدادی پيکج کی منظوری دی جا چکی ہے۔ جرمنی نے بھی لاک ڈاؤن کے باعث مالياتی نقصانات کے ازالے کے ليے ساڑھے سات سو بلين ڈالر کے ريسکيو پيکج پر اتفاق کر ليا ہے۔ پاکستان نے يوميہ اجرت پر کام کرنے والوں کو چار ماہ تک تین ہزار روپے ماہانہ دینے کے ليے دو سو ارب روپے کا پیکج منظور کر ليا ہے۔
ماحول پر مثبت اثر
کورونا وائرس کے باعث عالمی سطح پر متعارف کردہ بندشوں کے نتيجے ميں کئی بڑے شہروں ميں فضائی آلودگی ميں واضح کمی ديکھی گئی ہے۔ روم، ميلان، نئی دہلی، بارسلونا، پيرس، لندن لگ بھگ تمام ہی بڑے شہروں کی ہوا ميں پچھلے دو ہفتوں کے دوران نائٹروجن ڈائی آکسائڈ (NO2) کی مقدار ميں چوبيس تا چھتيس فيصد کمی نوٹ کی گئی۔ يہ اعداد و شمار ’يورپی انوائرمنٹ ايجنسی‘ (EEA) نے جاری کيے۔
چين ميں وبا بظاہر کنٹرول ميں
کورونا وائرس کی نئی قسم کے اولين کيسز چينی صوبہ ہوبے کے شہر ووہان ميں سامنے آئے تھے۔ سخت اقدامات اور قرنطينہ کی پاليسی رنگ لائی اور دو ڈھائی ماہ کی دقت کے بعد اب ووہان ميں عائد پابندياں آہستہ آہستہ اٹھائی جا رہی ہيں۔ چين ميں پچھلے قريب ايک ہفتے کے دوران مقامی سطح پر نئے کيسز بھی شاذ و نادر ہی ديکھے گئے۔ يوں سخت قرنطينہ کی پاليسی بظاہر با اثر رہی۔
جنوبی کوريا کی کامياب حکمت عملی
چند ہفتوں قبل چين کے بعد کورونا وائرس کے سب سے زيادہ کيسز جنوبی کوريا ميں تھے۔ تاہم آج پوری دنيا سيول حکومت کی تعريف کے پل باندھ رہی ہے کہ کس طرح اس ملک نے وبا پر کنٹرول کيا۔ پير تيس مارچ کو جنوبی کوريا ميں کووڈ انيس کے اٹھہتر کيسز سامنے آئے۔ جنوبی کوريا نے وسيع پيمانے پر ٹيسٹ کرائے، حتی کہ گاڑی چلانے والے بھی رک کر ٹيسٹ کرا سکتے تھے۔ يوں مريضوں کی شناخت اور پھر علاج ممکن ہو سکا۔
صحت ياب ہونے والوں کی تعداد حوصلہ بخش
تيس مارچ تک دنيا بھر ميں ايک لاکھ چھپن ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس سے صحت ياب بھی ہو چکے ہيں۔ چين ميں صحت ياب ہونے والوں کی تعداد پچھتر ہزار سے زيادہ ہے۔ اسپين ميں لگ بھگ سترہ ہزار، ايران ميں چودہ ہزار، اٹلی ميں تيرہ ہزار سے زائد اور جرمنی ميں نو ہزار سے زائد افراد صحت ياب ہو چکے ہيں۔ جرمنی ميں شرح اموات اعشاريہ نصف سے بھی کم ہيں يعنی درست حکمت عملی با اثر ثابت ہو سکتی ہے۔