1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور بھارت میں اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کا امکان

13 اپریل 2020

بھارت اور پاکستان وبا کے دور میں اقتصادی سرگرمیاں جزوی طور پر بحال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ یہ بات دونوں ملکوں کے حکام نے بتائی ہے۔

https://p.dw.com/p/3aprL
China Qingdao - Containerhafen
تصویر: picture-alliance/dpa/Imaginechina/H. Jiajun

کورونا وائرس کی وبا کے دنیا بھر میں پھیلنے کے بعد پاکستان اور بھارت بھی لاک ڈاؤن سے گزر رہے ہیں۔ بھارت میں کووڈ انیس کی بیماری میں مبتلا مریضوں کی تعداد نو ہزار دو سو چالیس ہے جبکہ تین سو اکتیس مريض ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔ دوسری جانب پاکستان میں اسی وبا کے مریضوں کی تعداد پانچ ہزار تین سو چوہتر ہے اور مرنے والوں کی تعداد ترانوے ہے۔

اس وبا کی پاکستان میں صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعظم عمران خان اپنی کمانڈ اور کنٹرول اتھارٹی کی میٹنگ طلب کیے ہوئے ہیں۔ اس میٹنگ میں طے کیا جانا ہے کہ آیا ملک میں پندرہ اپریل کے بعد بھی لاک ڈاؤن جاری رکھا جائے۔ عمران خان کی کابینہ کے ایک وزیر کا کہنا ہے کہ اس کا امکان ہے کہ لاک ڈاؤن میں دس روز یا مزید دو ہفتے کی توسيع کر دی جائے۔ وزیر کے مطابق بعض ہاٹ اسپاٹس کو مکمل طور پر سیل کیا جا سکتا ہے کیونکہ ان مقامات سے وائرس کے پھیلاؤ کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔

اسی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ پیر تیرہ اپریل کی میٹنگ میں اس کا بھی فیصلہ کیا جائے گا کہ کچھ صنعتی سیکٹرز بشمول تعمیراتی شعبے کو کب کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس اجازت میں صنعتی شعبے کو اپنے ورکرز کی سلامتی اور تحفظ کا حلف نامہ دینا ہو گا۔ وزیر کے مطابق جتنی صنعتوں کو کام کرنے کی اجازت دی جائے گی، انہیں محدود ورک فورس کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔

Indien Mumbia | Tourismus wird wieder zurückkommen
تصویر: picture-alliance/dpa/ZUMA/Ashish Vaishnav

اُدھر بھارت میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے وزراء کو لاک ڈاؤن کے دوران چند صنعتوں کو کام شروع کرنے کے حوالے سے تجاویز دینے کا کہا ہے۔ بھارت میں تین ہفتوں کے ليے جاری لاک ڈاؤن پیر اور منگل کی نصف شب، تیرہ اور چودہ اپریل کی درمیانی رات، ختم ہو رہا ہے۔ لاک ڈاؤن میں اضافے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

مودی کا خیال ہے کہ اُن صنعتوں کو کام کرنے کی اجازت دی جائے، جن سے لاکھوں انسانوں کا روزگار اور ان کے خاندانوں کی زندگیاں جڑی ہیں۔ ساری دنیا کی طرح بھارت کو لاک ڈاؤن سے شدید اقتصادی مندی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے سنگین عالمی کساد بازاری کا بھی عندیہ دے چکے ہیں۔

ایک حکومتی اہلکار کا کہنا ہے کہ جن صنعتوں کو کام کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، ان میں کار سازی کے پرزے بنانے والی صنعت، ٹیکسٹائل، دفاع اور الیکٹرانکس جیسے شعبے شامل ہیں۔ اس حکومتی اہلکار کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن صنعتوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے گی، انہیں 'سوشل ڈسٹینسنگ‘ کا احترام کرنا ہو گا۔

چین کے ’سانپوں کے گاؤں‘ میں بے روزگاری

ع ح / ع س، روئٹرز