1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کی وبا کی دوسری لہر نے مودی کا امیج کیسے داغ دار کیا؟

11 مئی 2021

گزشتہ برس کورونا وبا کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت دیکھی گئی اور لوگوں نے تالیاں بجاتے ہوئے ’گو کورونا گو‘ کے نعرے بھی لگائے۔ لیکن اس وبا کی دوسری لہر نے قوم پرست لیڈر کی مقبولیت کے غبارے سے ہوا نکال دی۔

https://p.dw.com/p/3tFBK
Indien Ahmedabad | Coronavirus | Zuschauer TV-Ansprache Narendra Modi
تصویر: Reuters/A. Dave

بھارت میں کورونا وبا کی دوسری لہر نے پوری شدت کے ساتھ پھیلتی جا تہی ہے اور ابھی تک اس کے کنٹرول کے امکانات سامنے نہیں آئے ہیں۔ لوگ پریشان اور علاج کے لیے بے چین ہیں۔ اس صورت حال میں بھی ہندو قوم پرست سیاسی جماعت بھارتیا جنتا پارٹی اور اس کے لیڈر وزیر اعظم نریندر مودی اپنی حکومت کا تشخص بلند کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ بین الاقوامی سطح پارٹی اور مودی حکومت کے ایسے اقدامات جگ ہنسائی کا سبب بن رہے ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی: کورونا سے مسلسل اموات پر گہری تشویش

مودی کا امیج

یہ ایک عام تاثر ہے کہ مودی اپنی سیاسی ساکھ کو بہت عزیز رکھنے والے سیاست دان ہیں۔ سن 2014 میں برسراقتدار آنے کے بعد سے انہوں نے اپنی شخصیت کی چھاپ ہر شعبے پر ڈالنے کی کوششیں جاری رکھیں۔ ا'نریندر مودی: دی مین، دی ٹائمز‘ کے مصنف نیلانجن مکھوپدائے کا ڈی ڈبلیو سے گفگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اپنی پبلسٹی اور امیج بلڈنگ مودی کی سیاست کا مرکزہ رہا ہے اور وبا میں بھی ان کا یہ پہلو برقرار رہا۔

Indien Bangalore | Coronavirus, Patient
کورونا وبا کے دوران مرنے والے ہندو مت کے افراد کو کھلے شمشان گھاٹ پہنچایا جا رہا ہےتصویر: Manjunath Kiran/AFP/Getty Images

نیلانجن مکھوپدائے نے مزید کہا کہ چند روز قبل ملکی وزیر خارجہ نے دنیا بھر میں بھارتی سفارت خانوں کو ہدایت کی وہ وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے مودی حکومت کے انتظامات کی بھرپور طریقے سے تشہیر کریں اور ایسا ہی ملک کے اندر سرکاری ملازمین کو بھی کہا گیا ہے۔

 نیلانجن مکھوپدائے کا خیال ہے کہ کورونا کی پہلی لہر کے دوران نریندر مودی اس وبا کی شدت کا اندازہ لگانے سے قاصر رہے تھے اور اب دوسری لہر کی انتہائی شدت نے سارے سیاسی و انتظامی منظر نامے کو تبدیل کر دیا ہے۔

کورونا وائرس کی بھارتی قسم تشویش ناک  ہے، ڈبلیو ایچ او

وبا بے قابو اور ناقص انتظامات

ایک برس بعد بھارت کے شہریوں کو صحت کی بنیادی ضروریات تک رسائی کے لیے جد و جہد کرنا پڑ رہی ہے۔ کورونا وبا کے علاج میں شدید مشکلات حائل ہیں اور بیماروں کو ہسپتالوں میں نہ داخلہ مل رہا ہے اور نہ ہی آکسیجن سلنڈرز میسر ہیں۔ نعشوں کو شمشان گھات تک پہنچانے اور جلانے میں بھی پریشانیاں حائل ہو چکی ہیں۔ پہلی لہر میں وبا کو کنٹرول کرنے کے انتظام کی تعریف ہوئی تھی لیکن اب ناقص انتطامات پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔ یہ تنقید ملک اور اور بیرون ملک سے ہو رہی ہے۔ لوگوں میں نریندر مودی کے حوالے سے مایوسی پھیل گئی ہے۔

Weltspiegel 7.7.21 | Indien Corona-Situation Garhmukteshwar
بھارتی ریاست اتر پردیش میں محفوظ لباس میں ملبوس رشتہ دار کووڈ انیس سے مر جانے والے ایک رشتہ دار کی آخری رسوم ادا کر رہے ہیںتصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

 ترقی پذیر معاشروں کے تحقیقی مرکز (CSDS) کے پروفیسر سنجے کمار کا کہنا ہے کہ لوگ بہت مایوس ہیں اور عام آدمی وزیر اعظم کے رویے پر گہری پریشانی سے دوچار ہے  کیونکہ جب انہیں وزیر اعظم کی ضرورت تھی تب وہ ان کے لیے موجود نہیں ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کا امیج کورونا بحران میں بہت داغدار ہو گیا ہے۔ انہوں نے اس صورت حال کو وزیر اعظم کی پالیسیوں اور بھارتیا جنتا پارٹی کی سیاست کا ردعمل قرار دیا ہے۔

بھارت:کورونا سے بچ گئے تو’بلیک فنگس‘ کا خطرہ

مودی کا سیاسی تشخص ٹوٹ پھوٹ کا شکار

نریندر مودی نے بے شمار غیر ملکی دوروں سے بین الاقوامی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری رکھیں اور دوسری لہر سے قبل یہ کہا جا رہا تھا کہ دنیا میں بھارت کا امیج بہتر ہوا ہے۔ دوسری لہر میں صحت کی سہولتیں ناکافی ہونے سے یہ امیج بین الاقوامی سطح پر دھندلا گیا ہے۔ بھارتی تاریخ دان اور مصنف انانیا واجپائی کا کہنا ہے کہ جمہوری دنیا کے پریس کو دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ مودی کا سارا تشخص تار تار ہو کر رہ گیا ہے۔

Indien Corona-Pandemie | Arzt Rohan Aggarwal in New Delhi
اسپتالوں میں داخل مریضوں کے لیے ان کے رشتہ دار آکسیجن سلنڈرز بازار سے خرید کر لانے پر مجبور ہو چکے ہیںتصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

کئی مبصرین تو مودی کی لیاقت پر سوال اٹھانے لگے ہیں۔ کارنیگی ادارے کے ایک شعبے سے وابستہ میلان وائشناو کا اس تناظر میں کہنا ہے کہ ایسی سوچ دوسرے ممالک کی حکومتوں اور بین الاقوامی لیڈروں میں بھی پیدا ہو گئی ہے۔ یہی نہیں دوسرے ممالک میں مقیم بے شمار بھارتی افراد بھی اس ملکی صورت حال پر حیران اور ششدر ہیں۔

بھارت: ایک طرف کورونا کی مار دوسری طرف لوٹ کھسوٹ کا بازار

انانیا واجپائی کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کی دوسری لہر نے نریندر مودی کے امیج کو کتنا تقصان پہنچایا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔

دھاروی وید (ع ح، ع ا)