کورونا کے خلاف ’بڑی پیش رفت: اینٹی باڈی تیار‘، اسرائیلی وزیر
5 مئی 2020اسرائیلی وزیر دفاع نفتالی بینیٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گہا ہے کہ اسرائیل انسٹیٹیوٹ آف بائیولوجیکل ریسرچ (آئی آئی بی آر) کے ماہرین نے اپنی مرکزی تحقیقی تجربہ گاہ میں ایک ایسی اینٹی باڈی دیگر مادوں سے 'علیحدہ‘ کر لی ہے، جس کے ذریعے ممکنہ طور پر نئے کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووِڈ انیس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔
وزیر دفاع کے مطابق یہ کامیابی کورونا وائرس کے خلاف ایک 'بڑی پیش رفت‘ ہے اور یہ 'مونوکلونل‘ اینٹی باڈی کووِڈ انیس کی وجہ بننے والے 'وائرس کو اس کے میزبان زندہ جسم کے اندر تباہ کر سکتی ہے‘۔
یروشلم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ بات نفتالی بینیٹ کو پیر چار مئی کو حیاتیاتی تحقیق کے اسرائیلی ادارے کے ایک دورے کے دوران بتائی گئی۔ بینیٹ کے مطابق اس دورے کے دوران انہیں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کا علاج دریافت کرنے کی کوششوں میں یہ ایک 'بہت نمایاں پیش رفت‘ ہے۔
فارمولا پیٹنٹ کرانے کی کوشش
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ آئی آئی بی آر کی مرکزی تجربہ گاہ کے دورے کے دوران نفتالی بینیٹ کو اس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر شموئل شاپیرا کی طرف سے بتایا گیا کہ اس اینٹی باڈی کے فارمولے کے کمرشل حقوق رجسٹر کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کا پیٹنٹ کروانے کے بعد اس کی وسیع پیمانے پر بین الاقوامی پیداوار کا آغاز کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
نئے کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووِڈ انیس انسانی نظام تنفس پر حملہ کرتی ہے۔ اس مرض کے باعث اب تک دنیا بھر میں ایک چوتھائی ملین سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک سو پچاسی سے زائد ممالک اور خطوں میں اس بیماری کے مریضوں کی مجموعی تعداد بھی تین اعشاریہ سات ملین کے قریب ہو چکی ہے۔
اس وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری پر دنیا بھر میں کام کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل میں اس پر سب سے نمایاں ریسرچ ملک کے بائیولوجیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں کی جا رہی ہے۔
اس ادارے میں ایسے انسانوں کے خون کے نمونوں کے تجزیے بھی کیے گئے، جو کووِڈ انیس کا شکار تو ہوئے تھے لیکن بعد میں صحتیاب ہو گئے تھے۔
مونوکلونل اینٹی باڈی کیا ہے؟
اینٹی باڈیز انسانی جسم کے مدافعتی نظام میں پائی جانے والی ان پروٹینز کو کہتے ہیں، جو کسی بیماری کے خلاف کامیاب جسمانی مزاحمت کی وجہ بنتی ہیں۔ کئی ممالک میں طبی ماہرین کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کا کوئی علاج دریافت کرنے میں اس وائرس کے صحت یاب ہو جانے والے مریضوں کے جسموں میں پائی جانے والی ایسی پروٹینز کی باقیات کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں۔
آئی آئی بی آر نے جس اینٹی باڈی کی تیاری کا دعویٰ کیا ہے، وہ مونوکلونل ہے۔ اس کا سائنسی اصطلاحی مطلب یہ ہے کہ یہ اینٹی باڈی ایک ایسے واحد خلیے سے حاصل کی گئی، جو کورونا وائرس کا شکار ہو کر بعد میں صحت یاب ہو گیا تھا۔
اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ایسی کوئی بھی جسمانی مدافعتی پروٹین اس وائرس کا علاج تلاش کرنے میں سائنسدانوں کی مقابلتاﹰ زیادہ مدد کر سکتی ہے۔
پولی کلونل اینٹی باڈیز سے زیادہ اہم کیوں؟
اسرائیل میں جو ممکنہ کورونا مخالف اینٹی باڈی تیار کر لینے کا دعویٰ کیا گیا ہے، وہ مونوکلونل ہے اور دنیا کے دیگر ممالک میں ماہرین کی طرف سے حیاتیاتی تحقیق کے دوران اب تک حاصل کردہ اینٹی باڈیز پولی کلونل تھیں۔ دوسرے لفظوں میں یہ اینٹی باڈیز کئی مختلف یا کم از کم دو مخلتف طرح کے خلیات پر تجربات کے دوران حاصل کی گئی تھیں۔
سائنسی تحقیقی جریدے 'سائنس ڈائریکٹ‘ نے اپنے رواں ماہ کے شمارے میں لکھا ہے کہ پولی کلونل اینٹی باڈیز کے بجائے مونوکلونل مدافعتی پروٹینز اس حوالے سے کہیں زیادہ معلومات کا ذریعہ ہو سکتی ہیں کہ کسی زندہ خلیے نے کسی حملہ آور جرثومے کا مقابلہ کیسے کیا؟
اسرائیل دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے، جنہوں نے کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بلاتاخیر انتہائی سخت اقدامات کا اعلان کر دیا تھا۔ اسرائیل میں نئے کورونا وائرس کے باعث اب تک 235 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد سولہ ہزار تین سو کے قریب ہے۔
م م / ا ا (روئٹرز، اے پی)