کوریائی خطے میں کشیدگی، سلامتی کونسل کو تشویش
15 جون 2010سلامتی کونسل نے جنوبی کوریا کا جنگی بحری جہاز ڈوبنے کے معاملے پر دونوں کوریائی ریاستوں کے درمیان جاری کھینچا تانی اور کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رواں برس 26 مارچ کو جنوبی کوریا کا ایک فوجی بحری جہاز بین الاقوامی سمندر میں ڈوب گیا تھا۔ جنوبی کوریا کا الزام ہے کہ یہ جہاز شمالی کوریا کے تارپیڈو کا نشانہ بنا۔ تاہم شمالی کوریا اس الزام کی تردید کرتا ہے۔ اس واقعے میں 46 افراد مارے گئے تھے۔ جہاز کے ڈوبنے کے بعد دونوں کوریائی ریاستوں میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔
پیر 14 جون کو جنوبی اور شمالی کوریا نے سلامتی کونسل کے سامنے اپنا اپنا نقطہ نظر علٰیحدہ علٰیحدہ بیان کیا۔ دونوں اطراف کو سننے کے بعد میکسیکو کے ایلچی کلاؤڈے ہیلر نے اخبار نویسوں کے سامنے یہ بیان پڑھ کر سنایا۔"سلامتی کونسل کو جنوبی کوریا کے 46 جہاز رانوں کی ہلاکت کے واقعے اور اس کے بعد جزیرہ نما کوریائی خطے کے امن و استحکام پر پڑنے والے اثرات پر شدید فکرمندی لاحق ہے ۔ سلامتی کونسل اس معاملے پر مشاورت جاری رکھے گی۔" ایلچی کلاؤڈے ہیلر سلامتی کونسل کے موجودہ مہینے کے لئے صدر بھی ہیں۔
اس بیان میں دونوں ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کوئی ایسا کام نہ کریں، جس سے علاقے میں پہلے سے موجود کشیدگی میں اضافہ ہو۔ مزید یہ کہ دونوں حکومتوں سے علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔ تاہم محتاط الفاظ میں جاری کئے جانے والے اس بیان میں اس بات کی کوئی وضاحت نہیں ہوتی کہ سلامتی کونسل اس واقعے کا ذمہ دار کس کو سمجھتی ہے اور نہ ہی اس بات کی طرف کوئی اشارہ ہے کہ اس حوالے سے کیا اقدام اٹھائے جائیں گے۔
رپورٹ: افسر اعوان/خبر رساں ادارے
ادارت: گوہر نذیر گیلانی