کوسووو کے ساتھ معمول کے تعلقات: سربیا نے یورپی منصوبہ تسلیم کر لیا
30 مئی 2013سربیا اور اس کے سابقہ صوبے کوسووو کے مابین، جو اب ایک خود مختار ریاست ہے، تاریخی قرار دیا جانے والا معاہدہ انیس اپریل کو طے پایا تھا۔ بلغراد اور پرشٹینا کے مابین یہ معاہدہ برسلز کی ثالثی کی وجہ سے ممکن ہو سکا تھا۔ لیکن اس پر عملدرآمد اس لیے مشکوک تھا کہ یہ بات واضح نہیں تھی کہ فریقین اس گرمجوشی کا مظاہرہ بھی کریں گے، جو اس معاہدے کو عملی شکل دینے کے لیے ضروری تھی۔
اس پر یورپی یونین نے بلقان کے خطے میں سیاسی استحکام کو مسلسل فروغ دیتے رہنے کی سوچ کے تحت سربیا اور کوسووو پر یہ واضح کرنے کی کوشش کی کہ انہیں رضاکارانہ طور پر اپنے آپس میں طے کیے جانے والے معاہدے کے تحت کب تک کون کون سے اہداف حاصل کر لینے چاہیئں۔
پھر مئی کے تیسرے ہفتے کے آخر میں بلغراد میں سرب حکومت نے یورپی یونین کی ثالثی میں طے پانے والے اس معاہدے پر عملدرآمد کے منصوبے کو باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیا، جس کا مقصد کوسووو کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ہے۔ اس بارے میں بلغراد میں ایک حکومتی اجلاس کے بعد اعلان یہ کیا گیا کہ سرب حکومت نے برسلز میں طے پانے والے معاہدے پر عملدرآمد کے یورپی منصوبے کو قبول کر لیا ہے۔
اس یورپی منصوبے میں یہ درج ہے کہ سربیا اور کوسووو کو آپس میں معمول کے روابط کو ممکن بنانے کے لیے کب تک کیا کیا کچھ کرنا ہو گا۔ اس منصوبے کے تحت سربیا اور کوسووو دونوں کے ہی یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعلقات قائم ہونے چاہیئں۔
اس پیش رفت کے بعد اب سربیا کو امید ہے کہ یورپی یونین کی جون کے آخر میں ہونے والی سربراہی کانفرنس میں اس بارے میں تاریخ کا تعین کر دیا جائے گا کہ سربیا کی یونین میں آئندہ شمولیت سے قبل اس کی اس بارے میں برسلز کے ساتھ باقاعدہ بات چیت کب سے شروع ہو جائے گی۔
زیادہ تر البانوی نسل کی مسلمان آبادی والے کوسووو نے اپنی خود مختاری کا اعلان 2008ء میں کیا تھا۔ ایسا کوسووو میں ہونے والی جنگ میں سربیا کے خلاف نیٹو کی فوجی مداخلت کے نو سال بعد ہوا تھا۔ کوسووو کی آزادی کو تسلیم کرنے سے انکار کے باوجود سربیا نے یورپی یونین کی ثالثی میں کوسووو کے ساتھ مذاکرات کے آغاز پر اتفاق 2011ء میں کیا تھا تاکہ خطے میں معمول کی زندگی بحال ہو سکے۔
mm/ij (dpa)