1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سفر و سیاحتکوسووو

کوسووو کے شہری اب بغیر ویزا شینگن زون کا سفر کر سکتے ہیں

7 جنوری 2024

یورپی یونین نے اٹھارہ لاکھ کی آبادی والے ملک کوسووو کے شہریوں کو اپنے ویزا فری شینگن زون کے سفر کی اجازت دے دی ہے۔ نئے سال کے آغاز سے کوسووو کے شہریوں کو ستائیس رکنی شینگن زون میں داخلے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں رہی۔

https://p.dw.com/p/4awKJ
تصویر: LAURA HASANI/REUTERS

کوسووو کے شہری ایک طویل عرصے سے یورپی یونین کی ویزا پالیسی میں کی جانے والی اس نرمی کا انتظار کر رہے تھے۔ وہ اب اس سہولت کو ایک بڑا ریلیف قرار دے رہے ہیں۔

یکم جنوری سے اس نئی پالیسی پر عمل درآمد شروع کیا گیا اور اس طرح اب کوسوو کے شہری شینگن زون میں 6 ماہ کے دوران ویزے کے بغیر 90 روز تک قیام کر سکیں گے۔ اس فیصلے کو کوسووو کے دارالحکومت پریشٹینا میں یورپی یونین کی رکنیت کی جانب ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سن 2008 میں پریشٹینا کی جانب سے ایک آزاد اور خود مختار ریاست ہونے کا اعلان کیا گیا تھا۔

Kosovo Reisende Flughafen Pristina Schengen Abkommen
کوسووو مغربی بلقان کا وہ آخری ملک ہے، جس کے شہریوں کو شینگن زون میں ویزا فری سفر کی یہ سہولت دی گئی ہےتصویر: LAURA HASANI/REUTERS

 کوسووو کے ایک تاجر روشیت سوپی نے اے ایف پی کو بتایا "یہ ایک بہت بڑا ریلیف ہے، میں بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔" روشیت کو اپنے کاروبار کے سلسلے میں باقدعدگی سے یورپ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، "مجھے ہر مرتبہ تین سو یورو ویزا فیس ادا کرنی پڑتی تھی، جب میں نے اپنا پاسپورٹ تبدیل کیا تو میں نے حساب لگایا کہ میں یورپی یونین کو ویزا فیس کی مد میں  2،500 یورو ادا کر چکا ہوں۔"

 کوسووو کے شہری انتہائی جوش وخروش سے اس دن کا انتظار کر رہے تھے۔ پورے ملک میں اسے ایک تاریخی اقدام سمجھا جا رہا ہے کیونکہ شہریوں کا خیال ہے کہ اس طرح وہ یورپی یونین کے زیادہ قریب آگئے ہیں۔ ایک مقامی سروے میں شریک ہونے والے افراد نے اس سہولت میں تاخیر کی ذمہ داری برسلز اور پریشٹینا دونوں پرعائد کی ہے۔

1.8 ملین کی آبادی پر مشتمل کوسووو مغربی بلقان کا وہ آخری ملک ہے، جس کے شہریوں کو شینگن زون میں ویزا فری سفر کی یہ سہولت دی گئی ہے۔ اس سے قبل شمالی مقدونیہ، البانیہ، سربیا، مونٹی نیگرو اور بوسنیا ہیرسے گووینا کے شہری اس سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزیف بوریل نے اسے اس بلاک کا ایک تاریخی فیصلہ قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں یہ کوسووو اور یورپی یونین دونوں ہی کے لیے سودمند ہو گا۔

پریشٹینا کے حکام کی جانب سے گزشتہ دو ماہ سے ایک مہم کے ذریعے لوگوں کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ وہ ملازمت کی تلاش میں اس سفری آزادی کا غلط استعمال نہ کریں۔

یورپ میں انضمامی امور کے نائب سربراہ بیسنک بسلیمی نے ایک ممکنہ خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کسی بھی قدم سے باز رہا جائے جو یورپی یونین کو ایسے اقدام کرنے پر مجبور کرے جو پورے ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوں۔ ساتھ ہی انہوں نے ملک میں مزدوروں یعنی لیبر فورس کی شدید کمی کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔

پریشٹینا کے رینویسٹ انسٹیٹوٹ کے مطابق نجی شعبے میں کام کرنے والے 18 فیصد افراد اس سال ملازمت کی تلاش میں شینگن زون کے مختلف ممالک کی جانب ہجرت کرنے  کی کوشش کریں گے۔

کیا شینگن زون کا خواب ٹوٹ کر بکھر جائے گا؟

 

ن ف⁄ ع ا (اے ایف پی)

فاطمہ نازش بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ صحافی ہیں، جو گزشتہ دس سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔