کوسووو کے صدر ہاشم تھاچی پر جنگی جرائم کی فرد جرم عائد
24 جون 2020جنوب مشرقی يورپ ميں واقع بلقان کے خطے کی رياست کوسووو کے صدر ہاشم تھاچی پر جنگی جرائم کے علاوہ انسانيت کے خلاف جرائم کی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ ہالينڈ کے شہر دی ہيگ ميں اس عدالت کے وکیل استغاثہ نے تھاچی اور نو ديگر افراد پر سن 1990 کی دہائی کے اواخر ميں سربيا کے خلاف جنگ کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزمات عائد کيے ہیں۔ ہاشم تھاچی کوسووو کی جنگ ميں کوسووو لبريشن آرمی (KLA) کے کمانڈر تھے۔
اس عدالت کے کوسووو اسپيشلسٹ چيمبرز کے وکلاء کی جانب سے بدھ چوبيس جون کو جاری کردہ ایک بيان ميں تصديق کر دی گئی کہ صدر ہاشم تھاچی اور نو دیگر سابقہ فائٹرز پر تقريباً ايک سو افراد کے قتل ميں ملوث ہونے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ قتل کی ان وارداتوں اور جنگی مظالم کے متاثرين ميں کوسووو کے سب سے بڑے اقليتی گروپ یعنی کوسووو کے البانوی نژاد باشندوں سميت سربيا کے شہری اور روما نسلی اقليت کے ارکان شامل تھے۔
ان افراد پر قتل ميں مجرمانہ نوعيت کی شموليت کے علاوہ جبری گمشدگيوں اور تشدد سے متعلق الزامات بھی عائد کيے گئے ہيں۔ ملزمان پر يہ الزمات باقاعدہ طور پر اپريل ميں عائد کيے گئے تھے تاہم ان کا اعلان بدھ چوبيس جون کو کيا گيا۔
فوری طور پر کوسووو کے صدر ہاشم تھاچی یا ان کے مشيروں کی جانب سے اس بارے میں کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ بدھ کو ہونے والے اس پيش رفت ميں سابق پارليمانی اسپيکر اور حزب اختلاف کی ڈيموکريٹک پارٹی آف کوسووو کے رہنما کادری وسيلی پر بھی الزمات عائد کيے گئے ہيں۔ استغاثہ کی جانب سے جاری کردہ بيان ميں کہا گيا ہے کہ ملزمان کے خلاف تمام تر الزامات تحقيقاتی عمل مکمل کرنے کے بعد عائد کیے گئے ہیں۔ اس بيان ميں يہ دعویٰ بھی کيا گيا ہے کہ تھاچی اور وسيلی نے اس ٹريبيونل کے کام ميں خلل ڈالنے کی مسلسل کوششيں بھی کيں۔
سن 1988 سے 1999ء تک جاری رہنے والی سربيا اور کوسووو کی جنگ ميں دس ہزار سے زائد افراد مارے گئے تھے جبکہ 1,641 افراد کا آج بھی کچھ پتا نہیں ہے۔ يہ جنگ مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کی سربیا کے خلاف 78 روزہ فضائی جنگی کارروائیوں کے بعد اپنے اختتام کو پہنچی تھی۔ سربيا نے ایک خود مختار ریاست کے طور پر ابھی تک سن 2008 ميں کوسووو کو حاصل ہونے والی آزادی کو تسليم نہيں کیا۔
ع س / م م، نيوز ايجنسياں