کوسٹا کونکورڈیا کے حادثے کی داستان
15 جنوری 2012کوسٹا کونکورڈیا نامی جہاز کو یہ حاثہ اٹلی کے مغربی ساحلی علاقے گیگلیو کے پاس جمعے کو پیش آیا تھا۔ اطالوی میڈیا کے مطابق حادثے کے 24 گھنٹے کے اندر اندر جہاز کے کپتان فرانسیسکو شینٹینو اور ان کے فرسٹ آفیسر سیرو امبروسیو کی گرفتاری کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق کپتان شینٹینو اور فرسٹ آفیسر امبروسیو پر ہلاکتوں اور فرائض سے غفلت برتنے کے سلسلے میں مقدمات قائم کیے جاسکتے ہیں۔ کپتان پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ انہوں نے حادثے کے بعد جہاز کو درست انداز میں نہیں سنبھالا اور یوں زیادہ تباہی پھیلی۔
آخری اطلاعات تک تین سیاحوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے۔ ان میں سے دو فرانسیسی شہری اور تیسرا جہاز کے عملے کا پیرو سے تعلق رکھنے والا رکن شامل ہیں۔ ایک سو سیاحوں کو سمندر سے اور دو کو الٹے ہوئے جہاز کے اندر سے سلامت باہر نکال لیا گیا جبکہ 41 کا کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔ بقیہ افراد لائف بوٹس اور دیگر ذرائع سے خشکی تک پہنچے میں کامیاب رہے۔ بچ جانے والے افراد میں 42 زخمی ہیں، جن میں سے دو کی حالت نازک بیان کی جارہی ہے۔
لاپتہ افراد کی تلاش کا کام ہفتہ کو شب گئے روک دیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کیا لاپتہ افراد اپنی مدد آپ کے تحت خشکی تک پہنچنے میں کامیابی کے بعد حکام سے رابطہ کیے بغیر اپنی منزلوں کی طرف چلے گئے ہیں یا نہیں۔
جہاز کا بلیک باکس حاصل کر لیا گیا ہے، جس میں عملے کے ارکان کی گفتگو اور سفر کے راستے کا احوال موجود ہے۔ اس کو بنیاد بناکر یہ جاننے میں مدد مل سکتی ہے کہ آخر یہ حادثہ کیوں پیش آیا؟ حادثے کے سبب سے متعلق بتایا جارہا ہے کہ ساحل سے کچھ ہی گھنٹے کی مسافت پر جہاز کا نچلہ حصہ کسی چٹان سے ٹکرا گیا اور اس میں قریب ایک سو میٹر گہری دراڑ پڑ گئی۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد 58 پرآسائش کمروں، پانچ ریستورانوں، 13 شراب خانوں اور چار سوئمنگ پولوں والا یہ جہاز الٹ گیا اور اس کا آدھے سے زیادہ حصہ کم گہرے پانی میں ڈوب گیا۔ اور یوں جہاز میں سوار افراد فرانس اور اسپین کے ساحلوں تک اپنا پرتعیش سفر جاری نہ رکھ سکے۔
بچ جانے والے افراد کے مطابق حادثے کے بعد جہاز میں افراتفری کا عالم تھا اور ٹائی ٹینک فلم کی طرح لوگ اپنی جان بچانے کی جستجو میں تھے۔ جہاز پر اطالوی، فرانسیسی، جرمن، ہسپانوی اور امریکی شہریوں سمیت قریب ساٹھ ممالک کے شہری سوار تھے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امتیاز احمد