کوہاٹ خودکش حملہ، مرنے والوں کی تعداد 33 ہو گئی
18 ستمبر 2009دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کو قریبی ہسپتال پہنچایاگیا جن میں کئی زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ کوہاٹ کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ مقامی پولیس آفسر علی حسن شاہ کے مطابق یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ حملہ آور بارود سے بھری گاڑی لے کر بس سٹینڈ پہنچا، جہاں اس نے ہوٹل کے قریب خودکو دھماکہ سے اڑادیا۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر مختلف شواہد اکھٹا کئے ہیں، جو تفتیش میں مددگار ثابت ہوں گے۔
پولیس کے مطابق دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے آس پاس کے عمارتوں کوشدید نقصان پہنچا۔کچا پکا کاعلاقہ فرقہ وارانہ فسادات کے حوالے سے مشہور ضلع ہنگو روڈ پر واقع ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں لوگ ہنگو کے مختلف علاقوں کی طرف جانے کے لئے بس کے انتظا ر میں کھڑے تھے۔ مقامی لوگوں نے امن وامان کے قیام میں حکومت کی ناکامی پر احتجاج کیا۔ مشتعل افراد نے نعشیں اٹھاکر سڑک پر رکھ دیں۔ حکومت نے کوہاٹ ھنگو روڈ کو ہر قسم کے ٹریفک کے لئے بند کردی ہے۔ واضح رہے کہ جمعتہ الوداع کے موقع صوبہ سرحد کے متعدد شہروں میں دہشت گردی کے خطرات موجود تھے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ خودکش حملہ خیبرایجنسی، ڈیرہ اسماعیل خان، ملاکنڈ اور وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف ردعمل ہوسکتا ہے۔ کوہاٹ خودکش حملے کے بعد صوبائی حکومت نے صوبہ بھر میں سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔ قبائلی علاقوں کے سرحدی شہروں کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پرناکہ بندی کرکے تلاشی کاعمل سخت کردیاگیا ہے جبکہ پشاور میں تین ہفتے قبل خیبرایجنسی کی تحصیل باڑہ میں آپریشن کی وجہ سے شہر میں کشیدگی کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں۔ پشاور شہر پر نامعلوم افراد سرشام درمیانے درجے کے میزائل داغتے ہیں، جس سے ایک مرتبہ پھر صوبائی دارالحکومت کے عوام خوف میں مبتلا ہیں۔
ادھر ضلع چارسدہ میں پولیس نے ایک مشکوک ٹر ک کی تلاشی کے دوران 12عدد میزائل برآمد کئے ہیں۔ اس کی اطلاع اسلام آباد پولیس نے دے رکھی تھی۔ پولیس نے اسلحہ قبضہ میں لے لیا ہے، تاہم ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
رپورٹ: فرید اللہ خان
ادارت : عاطف توقیر