کيا ليبيا غير قانونی ہجرت کا مرکزی روٹ بن سکتا ہے؟
9 جون 2016يورپی يونين اور ترکی کے مابين ڈيل کے بعد بلقان ممالک سے گزرنے والے روٹ سے غير قانونی مہاجرت کے خاتمے کے تناظر ميں اب بلاک کے رکن ممالک کے وزرائے داخلہ اس بارے ميں تبادلہ خيال کريں گے کہ شمالی افريقہ، بالخصوص ليبيا، سے مہاجرين کی يورپ آمد کو کس طرح روکا جائے۔ جمعے دس جون کو لکسمبرگ ميں يورپی وزرائے داخلہ کا اجلاس ہو رہا ہے، جس ميں ليبيا پر توجہ مرکوز رہے گی، جہاں اقوام متحدہ کی حمايت يافتہ حکومت اپنے قدم جمانے کی کوشش ميں ہے اور انسانوں کے اسمگلر کافی سرگرم ہيں۔
يہ اجلاس ايک ايسے وقت پر ہو رہا ہے، جب يورپی يونين کے رکن ملک برطانيہ ميں تيئس جون کو اس بارے ميں ريفرنڈم کرايا جا رہا ہے کہ آيا برطانيہ کو بلاک کا حصہ رہنا چاہيے۔ ہجرت اس ريفرنڈم کے نتائج پر اثر انداز ہونے والا انتہائی اہم معاملہ ہے۔
اس بارے ميں بات کرتے ہوئے ايک يورپی سفارت کار نے کہا، ’’يورپی يونين اور ترکی کی ڈيل پر عملدرآمد جاری ہے۔ اگر کچھ تبديل نہيں ہوتا، تو اس سال اکثريتی مہاجرين کی يورپ آمد وسطی بحيرہ روم والے روٹ سے ہو گی۔‘‘ اس اہلکار نے مزيد بتايا کہ اب تک تقريباً پينتاليس ہزار مہاجرين اسی روٹ کے ذريعے اٹلی کے ساحلوں پر پہنچ چکے ہيں۔
يورپی يونين، افريقہ سے يورپ کی جانب وسيع پيمانے پر ہونے والی ہجرت کے طويل المدتی اثرات کے بارے ميں بھی فکر مند ہے۔ اسی ليے افريقہ کے ليے ترقياتی مالی امداد اور تجارتی روابط کو اس بات سے منسلک کيا جا سکتا ہے کہ افريقی رياستيں اپنے ہاں سے ہونے والی غير قانونی ہجرت کو روکنے کے ليے اقدامات کريں۔
اجلاس ميں يورپی وزراء رکن ممالک ميں بندوقيں خريدنے اور رکھنے کے حوالے سے سخت تر قوانين کی بھی منظوری دينے والے ہيں۔ اس حوالے سے منصوبہ گزشتہ سال نومبر ميں فرانسيسی دارالحکومت پيرس ميں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سامنے آيا تھا۔ اس حملے ميں 130 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔