کِم جونگ اُن کی اہلیہ ایک سال بعد نظر آئیں
17 فروری 2021
شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کی اہلیہ ری سول جو ایک برس سے زیادہ عرصے کے بعد بدھ کے روز پہلی مرتبہ ایک عوامی تقریب میں نظر آئیں۔ سرکاری میڈیا کی طرف سے جاری کردہ تصویروں میں وہ دیکھی جا سکتی ہیں۔
ری سول جو، کم کے آنجہانی والد اور شمالی کوریا کے سابق سربراہ کم جونگ اِل کی سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں اپنے شوہر کے ساتھ نظر آئیں۔
سرکاری اخبار روڈونگ سن من نے مسکراتے ہوئے جوڑے کی تصویریں شائع کی ہیں۔ ان کے اطراف میں حکمراں ورکرز پارٹی کے وفادار اراکین کو دیکھا جا سکتا ہے۔ کم جونگ اِل کی سالگرہ شمالی کوریا میں سب سے اہم تقریبات میں سے ایک کے طور پر منائی جاتی ہے۔
کِم کی اہلیہ کہاں تھیں؟
ری سول جو کو آخری مرتبہ جنوری 2020 میں پیونگ یانگ میں قمری سال نو کی چھٹی کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران دیکھا گیا تھا۔ ایک برس تک منظر عام سے غائب رہنے کی وجہ سے ان کی صحت اور ممکنہ حمل کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں۔
ٹوکیو کے وسیڈا یونیورسٹی میں پروفیسر توشی متشو شیگے مورا کا کہنا ہے کہ ”ایک قیاس یہ بھی لگا یا جا رہا تھا کہ ری اور کم کے درمیان تعلقات اچھے نہیں ہیں اور وہ اب ایک دوسرے کے ساتھ وقت نہیں گزار رہے ہیں۔ یا غالباً کم یہ خیال کرتے ہیں کہ اپنے کپڑوں اور ہیر اسٹائل کی وجہ سے ان کی بیوی اپنی طرف لوگوں کی توجہ زیادہ مبذول کر رہی ہیں۔"
پروفیسر مورا نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”یہ وہ چیزیں ہیں جو شمالی کوریا جیسے پدر سری والے ملک میں ایک ڈکٹیٹرکے لیے اچھی نہیں سمجھی جاتی ہیں۔"
جنوبی کوریا کی سرکاری انٹلیجنس ایجنسی، نیشنل انٹلیجنس سروس (این آئی ایس) نے منگل کے روز اراکین پارلیمان کو بتایا کہ ری سول جو غالباً کورونا وائرس کے انفیکشن سے بچنے کے لیے احتیاط کے طورپر عوامی سرگرمیوں سے پرہیز کر رہی ہیں۔
این آئی ایس نے مزید کہا کہ وہ اپنے بچوں کو زیادہ وقت دے رہی ہیں اور”ان کی صحت کے حوالے سے کسی غیر معمولی علامت کا پتہ نہیں چلا ہے۔"
این آئی ایس کا خیال ہے کہ کم اور ری کے تین بچے ہیں تاہم عوامی طور پر اس حوالے سے بہت زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہے۔
نا ماسک، نا سوشل ڈسٹینسنگ
سابقہ تقریبات کی طرح ہی بدھ کے روز منعقد تقریب میں بھی نہ تو ملک کے اولین جوڑے نے اور نہ ہی پارٹی کے عہدیداروں نے ماسک پہنے۔ روڈونگ سن من اخبار میں شائع تصویروں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس میں سوشل ڈسٹینسنگ کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا تھا۔
شمالی کوریا کا دعوی ہے کہ اس کے یہاں کورونا وائرس کا کوئی کیس نہیں ہوا لیکن ماہرین اس دعوے پر یقین نہیں کرتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس ملک کی سرحدیں چین سے ملتی ہیں، جہاں گزشہ برس سب سے پہلے کورونا وائرس پھیلا تھا اور دونوں ملکوں کی سرحدیں جنوری کے اواخر تک کھلی ہوئی تھیں۔
ادیتیہ شرما /ج ا/ ص ز