1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کھانسی کی بھارتی دوا سے ازبکستان میں بھی 18بچے ہلاک

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
29 دسمبر 2022

ازبکستان کا کہنا ہے کہ کھانسی کے جس دوا سے بچے ہلاک ہوئے اسے ایک بھارتی دوا ساز کمپنی تیار کرتی ہے۔ گیمبیا میں درجنوں بچوں کی ہلاکت کے بعد عالمی ادارہ صحت کھانسی کی چار بھارتی دواؤں کے متعلق پہلے ہی الرٹ جاری کرچکا ہے۔

https://p.dw.com/p/4LWK6
Symbolfoto I Hustensaft
تصویر: mrp/imageBROKER/picture alliance

ازبکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں اب تک کم از کم 18 بچے مبینہ طور پر بھارت میں تیار کردہ کھانسی کی دوا پینے سے ہلاک ہوگئے ہیں۔ ملکی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ ہلاک ہونے والے بچوں نے 'ڈوک-1میکس' نامی کھانسی کا سیرپ استعمال کیا تھا، جسے ایک بھارتی کمپنی تیار کرتی ہے۔

گیمبیا میں درجنوں بچوں کی موت کا تعلق بھارت میں تیار شدہ دواؤں سے ہو سکتا ہے

بھارتی دارالحکومت دہلی کے مضافات نوئیڈا میں واقع دوا ساز کمپنی ماریون بائیوٹیک 'ڈوک-1 میکس' نامی کھانسی کا سیرپ تیار کرتی ہے۔ ان اطلاعات کے بعد ایک بار پھر سے بھارتی حکومت نے غلط طریقے سے دوا بنانے کے معاملے میں تفتیش کا حکم دیا ہے۔

بھارتی کمپنی کی ممکنہ طور پر جان لیوا ادویات کی پیداوار بند

ازبکستان نے مزید کیا کہا؟

ازبکستان کی وزارت صحت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بچوں کی اموات سامنے آنے کے بعد مذکورہ سیرپ کا لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا گیا، تو معلوم ہوا کہ اس میں ''ایتھیلین گلائکول'' کی اچھی خاصی مقدار موجود ہے، جو ایک زہریلا مادہ ہے۔

نیپال نے سولہ بھارتی کمپنیوں کی ادویات پر پابندی عائد کر دی

اس نے یہ بھی کہا کہ یہ دوا گھر پر بغیر ڈاکٹر کے نسخے کے بچوں کو یا تو ان کے والدین کی طرف سے یا پھر فارماسسٹ کے مشورے پر دیا گیا تھا، جس کی خوراک بچوں کے لیے متعین معیاری خوراک سے زیادہ تھی۔

ادویات کی قلت مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے، جرمن ڈاکٹروں کی تنبیہ

ازبکستان کی وزارت نے مزید کہا کہ اسے معلوم ہوا ہے کہ ہسپتال میں داخل ہونے سے پہلے، بچوں نے دو روز سے سات روز کے درمیان گھر پر ہی دن میں تین سے چار بار اس دوا کی 2.5 سے 5 ملی لیٹر خوراک استعمال کی۔

یہ مقدار معیاری خوراک سے زیادہ ہے۔ والدین نے اس سیرپ کو سردی زکام کے خلاف علاج کے طور پر استعمال کیا۔

18 بچوں کی اموات کے بعد ملک کی تمام فارمیسیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ 'ڈوک-1 میکس' نامی دوا کے سیرپ اور اس کی گولیوں کو فوری طور پر دوکان سے ہٹا دیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ وقت پر صورتحال کا تجزیہ کرنے اور اقدامات کرنے میں ناکام رہنے کی وجہ سے سات متعلقہ سرکاری ملازمین کو بھی برطرف کیا گیا ہے۔

Symbolfoto I Hustensaft
بچوں کی اموات سامنے آنے کے بعد مذکورہ سیرپ کا لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا گیا، تو معلوم ہوا کہ اس میں ''ایتھیلین گلائکول'' کی اچھی خاصی مقدار موجود ہے، جو ایک زہریلا مادہ ہےتصویر: Markus Mainka/Zoonar/picture alliance

بھارت کا رد عمل

اطلاعات کے مطابق بھارتی حکام نے بھی اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور نوئیڈا میں واقع دوا ساز کمپنی میں اس کھانسی کی دوا کی تیاری کو بھی روک دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق جب تک اس دوا کے تمام نمونوں کی جانچ نہیں ہو جاتی، اس وقت تک دوا سازی پر روک لگی رہے گی۔

دواؤں پر کنٹرول اور نگرانی کرنے والے مرکزی ادارے 'اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) اور ریاست اتر پردیش کے ادارہ 'ڈرگس کنٹرولنگ اینڈ لائسنسنگ اتھارٹی' کی ٹیمیں مشترکہ طور پر اس کی جانچ کر رہی ہیں۔

حکام نے اس سلسلے میں ازبکستان سے ہلاکتوں سے متعلق تفتیشی رپورٹ بھی طلب کی ہے۔ دوا ساز کمپنی ماریون بائیوٹیک کا کہنا ہے کہ اس کی مینوفیکچرنگ یونٹ سے کھانسی کے دواکے نمونے حاصل کیے جا چکے ہیں اور اب اسے ٹیسٹ رپورٹ کا انتظار ہے۔

ماریون بائیوٹیک فارما کمپنی کے قانونی مشیر حسن رضا نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ ''حکومت انکوائری کر رہی ہے۔ ہم ان کی رپورٹ کے مطابق کارروائی کریں گے، فی الحال مینوفیکچرنگ روک دی گئی ہے۔''

بھارتی دواؤں کے لیے الرٹ

رواں برس یہ دوسرا موقع ہے جب بھارت میں تیار کردہ کھانسی کے شربت کے بارے میں اس طرح کی رپورٹ سامنے آئی ہو۔ گزشتہ ستمبر میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے افریقی ملک گیمبیا میں گردے میں زخم کی وجہ سے 66 بچوں کی موت کا تعلق ان چار سیرپ سے بتایا

 تھا، جو بھارت کی ایک دو ساز کمپنی کھانسی اور سردی کے علاج کے لیے تیار کرتی ہے۔

اس وقت ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈھانوم گیبریئسوس نے کہا تھا کہ صحت سے متعلق اقوام متحدہ کا ادارہ بھارتی ریگولیٹرز اور  دہلی کی دوا ساز کمپنی 'میڈن فارماسیوٹیکل‘ کے ساتھ مل کر اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے اس حوالے سے بھارت میں تیار کی گئی چار دواؤں کے لیے الرٹ بھی جاری کیا تھا اور ریگولیٹرز کو تاکید کی تھی کہ وہ بھارتی دوا ساز کمپنی 'میڈن فارماسیوٹیکل‘ کی جانب سے تیار کی گئی چار ادویات کو مارکیٹ سے فوری طور پر ہٹا دیں۔

اس الرٹ میں کہا گیا تھا کہ ایسی دواؤں کی شناخت صرف گیمبیا میں ہوئی ہے، تاہم ہو سکتا ہے کہ غیر رسمی طریقوں سے یہ دوائیں دیگر ممالک میں بھی پہنچا دی گئی ہوں۔

گزشتہ ہفتے نیپال نے بھی بھارت کی سولہ دوا ساز کمپنیوں کی ادویات درآمد کرنے پر روک لگا دی تھی۔ کٹھمنڈو حکومت کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مقرر کردہ ضابطوں پر عمل نہیں کرنے کی وجہ سے ان کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

مردوں اور عورتوں پر ادویات کے سائیڈ ایفکٹس مختلف کیوں؟