1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کھلے عام اسکارف اتارنے والی ایرانی خاتون کی سزا معاف

14 اپریل 2019

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ایک خاتون کو اسکارف اتارنے پر دی گئی سزا کو معاف کر دیا ہے۔ اس خاتون نے احتجاج کے طور پر سرعام اسکارف کو اتار دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3GkW2
Iranerinnen legen aus Protest Kopftuch ab
تصویر: picture alliance /abaca

ایک ایرانی عدالت نے سر عام اسکارف اتارنے والی خاتون کو ایک برس کی قید سزا سنائی تھی لیکن یہ سزا اب معاف کر دی گئی ہے۔ سزا پانے والی خاتون وداع موحد کے وکیل پیام درفشاں کے مطابق عدالت کی جانب سے دی گئی ایک سال کی سزا کو ملکی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے معاف کر دیا ہے۔

پیام درفشاں نے مزید بتایا کہ ابھی تک وداع موحد جیل ہی میں ہیں لیکن اب اُس کی رہائی کے بنیادی اقدامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ وہ اگلے دنوں میں جیل سے رہا کر دی جائے گی۔ وکیل کے مطابق ایرانی عدالت نے وداع موحد کو سزا یہ سنا کر دی کہ وہ ’عوام میں ’کرپشن‘ کے فروغ کی مرتکب ہوئی تھیں۔

یہ امر اہم ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ اکثر و بیشتر ایرانی عدالت سے دی جانے والی سزاؤں پر نظرثانی کرتے ہوئے کئی افراد کی سزا کو معاف کر دیتے ہیں۔ سزاؤں کی معافی عموماً ملک میں منائے جانے والے مختلف تہواروں کے موقع پر کی جاتی ہے۔

Iran Vida Movahed
وداع موحد کو پہلے بھی اسکارف اتارنے پر گرفتار کیا گیا تھاتصویر: Privat

وداع موحد نے ہیڈ اسکارف گزشتہ ماہ مارچ میں احتجاج کے طور پر اتارا تھا۔ اسی خاتون کو سن 2017 میں بھی اسی الزام کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ وداع موحد کو ایرانی حلقوں میں ’انقلاب اسٹریٹ کی لڑکی‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اسکارف تہران کی اسی نام کی سڑک پر اتار تھا۔

سن 2017 میں انتیس ایرانی خواتین کو حجاب کی پابندی کے خلاف احتجاج کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں تین خواتین کو احتجاج کی منصوبہ بندی کرنے پر تین سال کی سزائے قید سنائی گئی تھی۔ بعض خواتین اپنی سزا کی مدت گزارنے کے بعد ملک کو خیرباد کہتے ہوئے مغربی ملکوں میں آباد ہو گئی ہیں۔

ایران میں حجاب کی پابندی نہ کرنے کی کم سے کم سزا دو مہینے ہے۔ شیعہ علماء کی قیادت میں قائم حکومت اس پابندی کا سخت اطلاق کیے ہوئے ہے۔ دوسری جانب ایرانی اپوزیشن اور سرگرم خواتین اس پابندی کے خلاف دبا دبا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس مناسبت سے سوشل میڈیا پر غیرممالک میں آباد ایرانی خواتین کی پرزور مہم کو بہت زیادہ پذیرائی حاصل ہے۔