کیا اب ترک شہری بھی یورپ کی جانب ہجرت کریں گے؟
5 اگست 2016جرمنی میں مقیم ترک برادری کی رائے میں ترک شہریوں کے جرمنی کا رخ کرنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ جرمنی میں ترک کمیونٹی کے ایک اہم رہنما گوکائے سوفواولو کی رائے میں ترک حکومت کی جانب سے اپنے مخالفین کے خلاف کی جانے والی انتقامی کارروائیوں کے باوجود ترک شہری سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے جرمنی کا رخ نہیں کریں گے۔
’تارکین وطن کو اٹلی سے بھی ملک بدر کر دیا جائے‘
جرمنی میں مہاجرین سے متعلق نئے قوانین
آج پانچ اگست بروز جمعہ جرمنی کے ’فُنکے میڈیا گروپ‘ کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں گوکائے سوفواولو کا کہنا تھا، ’’(ترکی میں) صورت حال بہت سنگین ہے، لوگ ترک وطن پر مجبور ہو رہے ہیں۔ تاہم زیادہ تر ترک شہری ایشائی ممالک کا رخ کر رہے ہیں کیوں کہ یورپ کے مقابلے میں ایشیائی ممالک میں رہائش کے اخراجات کافی کم ہیں۔ علاوہ ازیں ان ممالک میں داخل ہونے کے لیے مطلوبہ طریقہ کار بھی یورپ کی نسبت بہت آسان ہے۔‘‘
سوفواولو کا کہنا تھا کہ ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد عوام اس بات پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ مستقبل میں حالات کیا رخ اختیار کریں گے تاہم جیسی صورت حال ابھی تک دکھائی دے رہی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ’بغاوت کی کوشش کے باوجود ملکی صورت حال میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی۔ مجھے امید نہیں کہ لوگ بڑی تعداد میں ترک وطن کریں گے‘۔
جرمنی میں ترک کمیونٹی کے چیئرمین نے یورپ اور جرمنی میں جاری ایسی بحثوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جن میں جرمنی میں مقیم ترک نژاد شہریوں کے معاشرتی کردار اور یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت پر بات کی جا رہی ہے۔
سوفواولو کے مطابق، ’’جرمنی میں جو لوگ ترک شہریوں کے لیے دوہری شہریت اور ترکی کے یورپی یونین میں آئندہ شامل کیے جانے کے حوالے سے جاری مذاکرات پر تنقید کر رہے ہیں، وہ لوگ دراصل ترک صدر ایردوآن کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں کیوں کہ ایردوآن ایسا ہی چاہتے ہیں۔‘‘
گوکائے سوفواولو کا یہ بھی کہنا تھا کہ جرمنی میں مقیم ترک برادری ایردوآن کی حمایت اور مخالفت میں منقسم ہو چکی ہے۔ ان کی رائے میں اس چیز کو فوری طور پر ختم کر کے ایک تعمیری اور باخبر بحث شروع کیے جانے کی ضرورت ہے۔