موسمیاتی تبدیلیوں کے سیاحتی مقامات پر اثرات
20 اگست 2023ہرسال بحیرہ روم کے قریب لگنے والی جنگلاتی آگ یورپی ممالک کو بھی متاثر کرتی ہے۔ رواں سال یہاں گرمیوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سے بھی تجاوز کر گیا۔ اسپین، یونان اور اٹلی اس سال گرمی کی لپیٹ میں رہے لیکن دنیا بھر کے سیاحوں نے بڑی تعداد میں ان ممالک کا رخ کیا۔
یونیورسٹی آف لینائیوس کے شعبہ سیاحت کے پروفیسر اسٹیفین گوسلنگ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سیاحت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، موسم گرم ہوتا جارہا ہے مگر سیاح خاص طور پر گرم موسم میں بھرپور انداز میں کئی ایسے ممالک کا رخ کررہے ہیں۔
بحیرہ روم کے سیاحتی ممالک پر رش کیوں؟
رواں سال اٹلی سیاحوں کا مرکز رہا ہے، جہاں گرمیوں میں سیاحوں کی آمد میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسپین میں موجود ہوٹلوں میں بھی خاصہ رش دیکھا گیا ہے۔ جرمن ٹریول ایسوسی ایشن (ڈی آر وی) کے مطابق جرمن سیاحوں نے رواں سال سیاحت کے لیے بحیرہ روم کے ممالک کا بڑی تعداد میں رخ کیا۔ یورپین ٹریول کمیشن کا کہنا ہے کہ فرانس، اٹلی اور اسپین اس سال یورپی سیاحوں کا مرکز رہے ہیں۔
فاؤنڈیشن فارفیوچر اسٹڈیزکے ڈائریکٹر پروفیسر الرش رائن ہارڈ کہتے ہیں کہ گرم موسم، دھوپ سے چمکتے ساحل، مقامی لوگوں کا دوستانہ رویہ اور ان علاقوں کی ثقافت سیاحوں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے کافی ہے لیکن ان ممالک میں رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیاں بھی خطرہ ہیں۔
ماہرین کے مطابق سیاح چاہتے ہیں کہ وہ چھٹیوں میں ایسے ہی علاقوں کا رخ کریں جہاں خوبصورت ساحل ہوں اور موسم بھی خوشگوار ہو، حالانکہ یہاں خاصی موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔
سیاحوں میں غیرمقبول جنوبی یورپ
پروفیسر گوسلنگ کے مطابق مستقبل میں اسپین، اٹلی اوریونان میں سیاحوں کی آمد میں مزید اضافہ ہوگا لیکن اس بات کا بھی امکان ہے کہ ایسا آف سیزن میں ہو۔ یورپین اسٹدیز نے بھی کہا ہے کہ یورپ کے جنوبی علاقوں میں سیاحت میں واضع کمی واقع ہوئی ہے۔
اس بات کا بھی امکان ہے کہ جنوبی اور وسطی یورپ میں ہونی والی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سیاح بڑی تعداد میں ان ملکوں کا رخ کریں۔
پروفیسر الرش نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ اگلے 20 یا 50 سالوں میں قوی امکان ہے کہ اسکینڈینیویا میں سیاح چھٹیاں گزارنے کا ارادہ بھی نہیں کریں کیونکہ ان ممالک میں حکومتی سطح پر سیاحت سے متعلق کوئی خاص لائحہ عمل ترتیب نہیں دیا جارہا اور نا ہی وہ ایسا چاہتے ہیں۔
سیاحوں کا نیا مرکز یورپ کے جزیرے یا پہاڑ؟
ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ کچھ یورپی ممالک جیسے اسپین میں سیاحوں کی آمد میں ہر سال اضافہ ہوگا۔ کوپن ہیگن ، ایتھنز اور وینس کی بجائے اب اسپین کے ساحل، پہاڑ اور مایورکا جیسے جزیرے سیاحوں کا مرکز ہونگے۔
گوسلنگ کہتے ہیں کہ جنوبی یورپی ممالک کو موسمایتی تبدیلی سے متعلق در پیش مسائل کے لیے حکمت عملی سے ہم آہنگ ہونا ہوگا، گو کہ ان تبدیلیوں کے رونما ہونے میں ابھی خاصہ وقت ہے۔
ہسپانوی ٹورازم رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی سے متعلق کوئی موضوع اب تک اسپین کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔ کئی ہوٹل گرمیوں میں ایئرکنڈیشن کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں جو کہ مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ پروفیسر رائن کہتے ہیں کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ سیلاب، بارشوں اور شدید موسمیاتی حالات سے بچنے کے لیے ایک جامع نظام بنایا جائے۔
بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور سیاحتی مقامات
ماہرین کہتے ہیں کہ اسپین میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق قانون سن2021 سے موجود ہے۔ اب بہت سے شہروں نے بدلتے ہوئے موسمیاتی حالات کو اپنانے کے لیے منصوبے بنائے ہیں۔ بینی ڈورم میڈیٹیرین ساحل پر سیاحوں کی پسندیدہ جگہ تصور کی جاتی ہے یہاں رواں سال گرمیوں کی چٹھیوں میں سیاح بڑی تعداد میں نظر آئے۔ ماہرین نے واضح کیا ہے کہ ان ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد ایک چیلینج ہے۔
(وناس مارٹینی) اا/ ک م