کیا میڈیا کا کام امن قائم کرنا ہے؟
10 جون 2008اس کٹھن سوال کے بارے میں دنیا کے نامور صحافیوں کی رائے جدا ہے۔
ابھی حال ہی میں یہاں جرمن شہر بون میں 'رول آف میڈیا ان پیس بلڈنگ اینڈ کونفلکٹ پریوینشن' کے زیر عنوان ایک تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی۔ ڈوئچے ویلے کی میزبانی میں منعقدہ گلوبل میڈیا فورم نامی اس کانفرنس میں مشرق وسطیٰ‘ ایشیاء اور افریقی ممالک میں جاری بحران پر ماہرین نے اپنی آراء کا اظہار کیا۔ اور حاضرین کے کٹھن سوالات کے جواب دئے۔
بی بی سی ورلڈ سروس ٹرسٹ کے ڈائریکٹر سٹیفن کنگ‘ ریڈیو نیدرلینڈس ورلڈ وائیڈ کے ڈائیریکٹر جنرل‘ جان ہوئک‘ وائس آف امریکہ کے ڈائیریکٹر‘ ڈینفورتھ ڈبلیو آسٹن‘ ڈوئچے ویلے کے ڈائریکٹر ایرک بیٹرمان‘ نوبیل امن انعام یافتہ ایرانی مصنفہ اور معروف وکیل‘ شیرین عبادی سمیت مختلف ممالک سے آئے نامور صحافیوں‘ دانشوروں اور ادیبوں نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔ تین روزہ کانفرنس کے دوران مختلف عنوانات پر مباحثے اور ورکشاپس ہوئے۔
گلوبل میڈیا فورم میں شرکت کرنے کے لئے بھارت‘ پاکستان‘ افغانستان‘ سری لنکا‘ عراق‘ ایران‘ اسرائیل‘ فلسطینی علاقوں سمیت کئی دیگر ممالک اور خطّوں سے نامور صحافی یہاں بون آئے ہوے تھے۔
جیو ٹیلی ویژن پاکستان سے وابستہ معروف صحافی‘ حامد میر نے بھی بون منعقدہ کانفرنس میں شرکت کی۔ ہم نے اُن کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی اور پوچھا کہ بحران زدہ علاقوں میں میڈیا کا کیا کردار ہے؟ اور کیا ہونا چاہئیے؟