کیا نیپال بھارت پر انحصار کم کر رہا ہے؟
13 اکتوبر 2019چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ نیپال میں دونوں ممالک نے ریل رابطے اور سرنگ کے ذریعے نیپال اور تبت کے علاقوں کو ملانے جیسے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ اس طرح نیپال کے پاس تجارت کے لیے بھارت کے متبادل راستے بھی دستیاب ہو جائیں گے۔
کشمیر پر چینی موقف اور بھارت کی پریشانی
جرمنی ڈیجیٹل میدان میں پیچھے کیوں رہ گیا؟
نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو اور تبتی شہر گئیرون کو جوڑنے کے لیے ستر کلومیٹر طویل ریل رابطہ تعمیر کیا جائے گا۔ یہ نیپال کے لیے ایک نہایت اہم منصوبہ ہو گا۔
اس سلسلے میں ایک چینی ٹیم پہلے ہی ایک عبوری مطالعاتی رپورٹ تیار کر چکی ہے، جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انفراسٹرکچر منصوبے کے سلسلے کی ہی ایک کڑی ہو گی۔ شی جن پنگ کے اس ویژن کے مطابق چین کو ایشیا اور یورپ کے مختلف ممالک کے ساتھ جوڑنا ہے۔
اس کے علاوہ نیپال اور چین نے 28 کلومیٹر طویل ایک سرنگ کی تعمیر پر بھی اتفاق کر لیا ہے، جو دونوں ملکوں کو ایک سڑک کے ذریعے جوڑنے کا کام دے گی۔ نیپالی وزیر برائے فزیکل انفراسٹرکچر اینڈ ٹرانسپورٹ راجیشور گیاوالی نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ اس سلسلے میں اب چینی ایک ایسی رپورٹ مرتب کرے گا، جو ریل منصوبے اور سرنگ کی تعمیر کی موزوں ہونے سے متعلق ہو گی۔
یہ بات اہم ہے کہ سن 2015 اور 2016 میں بھارت کے ساتھ زمینی رابطوں کی بندش کی وجہ سے کئی ماہ تک نیپال کو ایندھن اور ادویات کی قلت کا سامنا رہا تھا اور تب سے نیپالی حکام متبادل راستوں کی دستیابی پر اصرار کر رہے ہیں۔
گیاوالی نے کہا، ''اگر ہمیں دوبارہ سرحدی بندشوں کا سامنا ہوا تو یہ تعمیرات ہمیں متبادل تجارتی راستے مہیا کریں گی۔‘‘
نیپال، چین اور بھارت کے درمیان ایک قدرتی بفر کی صورت میں واقع ہے، جب کہ دونوں ممالک کی کوشش رہی ہے کہ وہ اس ریاست پر اپنے اثر و رسوخ میں اضافہ کریں۔ بھارت نیپال کی تیل کی ضروریات کا واحد سپلائر ہے جب کہ نیپال کی دو تہائی تجارت بھی بھارت کے راستے ہی ہوتی ہے۔
ع ت، م م (روئٹرز، اے پی)