کیتھولک آرچ بشپ منصب سے فارغ، ویٹیکن کا فیصلہ
28 جون 2014ویٹیکن نے پہلی دفعہ ایک سینئر منصب رکھنے والے پادری کو عہدے سے ہٹایا ہے۔ آرچ بشپ ژوزف ویسولووسکی کے خلاف نوعمر لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات ثابت ہونے کے بعد ویٹیکن کی اہم کمیٹی کانگریگیشن برائے ڈاکٹرین اور فیتھ ( کمیٹی برائے دین و عقیدہ) نے فیصلہ سنایا کہ ژوزف ویسولووسکی (Jozef Wesolowski) کو آرچ بشپ کے بلند منصب سے ہٹا دیا جائے۔ ژوزف ویسولووسکی کیربیئن ملک ڈومینیک ری پبلک میں ویٹیکن کے سفیر بھی رہے ہیں۔ کمیٹی کے فیصلے پر ڈومینیک ری پبلک کے پراسیکیوٹر جنرل فرانسسکو ڈومینگیز بریٹو نے اظہارِ اطمینان کیا ہے۔
ویٹیکن کی کمیٹی کے فیصلے کے بعد اب ژوزف ویسولووسکی کسی بھی مقام پر بطور پادری کام نہیں کر سکتے اور نہ ہی وہ کسی جگہ خود کو پادری کے طور پر متعارف کروانے کے اہل ہیں۔ مبصرین کے مطابق ژوزف ویسولووسکی کے خلاف فیصلے نے یہ ظاہر کیا ہے کہ جنسی زیادتی پر ویٹیکن نے عدم برداشت کی پالیسی پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سابق آرچ بشپ ویسولووسکی ویٹیکن کے پہلے اہم سینیئر پادری یا بشپ ہیں جن کو لڑکوں کے ساتھ کی گئی زیادتی کے تناظر میں فارغ کیا گیا ہے۔
آرچ بشپ کے منصب سے فارغ ہونے والے پادری کے پاس دو ماہ کا وقت ہے کہ وہ کمیٹی کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں۔ اگر وہ اپیل نہیں کرتے اور یہ مدت ختم ہو جاتی ہے تو کیتھولک مذہبی قوانین کے تحت فیصلہ حتمی اوزر ناقابلِ تنسیخ ہو جائے گا۔ اس کے بعد ژوزف ویسولووسکی کو فوجداری تفتیش اور کارروائی کا سامنا ہو گا۔ فوجداری تفتیش اور عدالتی عمل کی تکمیل پر سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔ ویٹیکن نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ایسے اقدام کیے گئے ہیں کہ ژوزف ویسولووسکی فوجداری عمل سے کسی طور راہِ فرار اختیار نہ کر سکیں۔
پوپ فرانسس یہ واضح کر چکے ہیں کہ کسی بھی سطح پر جنسی زیادتی کا ارتکاب کرنے والا عہدے کی مراعات سے لطف اٹھانے کا اہل نہیں ہے اور ایسے مذہبی افراد کو انصاف کا سامنا کرنا ہو گا۔ ڈومینیک ری پبیلک میں بطور سفیر متعین سابق آرچ بشپ ژوزف ویسولووسکی کو گزشتہ برس اکیس اگست کو واپس ویٹیکن طلب کر کے سفارتی منصب سے علیحدہ کر دیا گیا تھا۔ کیربیئن ملک کے دارالحکومت سانتو ڈومنگو سے ویٹیکن کو مطلع کیا گیا تھا کہ ژوزف ویسولووسکی کے خلاف ٹین ایج لڑکوں سے زیادتی کی افواہیں شہر میں گردش کر رہی ہیں۔ ژوزف ویسولووسکی کی پیدائش پولینڈ میں ہوئی تھی۔ اُن کے خلاف ڈومینیک ری پبلک اور پولینڈ میں بھی تفتیشی عمل شروع کیا گیا تھا۔