کیتھولک اور انگلیکن کلیسا کے مابین مکالمہ
22 نومبر 2009ویٹی کن کی جانب سے انگلیکن چرچ کے پیروکاروں کو کیتھولک عقیدے میں شامل ہونے کی حالیہ پیش کش کے بعد دونوں فرقوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم نے کہا تھا کہ انگلیکنز اپنی اقدار چھوڑے بغیر کیتھولک چرچ کا حصہ بن سکتے ہیں۔ انگلیکن کلیسا کے رہنما ڈاکٹر روون ویلیئمز نے اب کہا ہے کہ اس اقدام سے دونوں کلیساؤں کے درمیان تعلقات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔
کلیساؤں کے ان رہنماؤں کے درمیان ملاقات کو مثبت قرار دیا جا رہا ہے۔ ویٹی کن سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ انگلیکن مسیحیوں کے دوبارہ کیتھولک عقیدے میں شرکت کرنے پر خیر مقدم کیا جائے گا۔
پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے کینٹر بری کے آرچ بشپ ڈاکٹر روون ولیمز کےساتھ ہونے والی ملاقات میں تجویز کیا کہ انگلیکن عقیدے کے افراد اپنی اپنی رسوم اور روایتوں کو برقرار رکھتے ہوئے کیتھولک عقائد اختیار کر سکتے ہیں۔ دونوں مسیحی فرقوں کے سربراہان کے درمیان ہونے والی ملاقات کو اخلاص سے عبارت قرار کیا گیا ہے۔ باہمی مکالمت میں خلوص اور رضامندی کے عنصر کی موجودگی کا بھی اقرار کیا گیا ہے جو اِن فرقوں کو قریب لانے میں معاون ثابت ہو سکے گا۔
پوپ بینیڈکٹ شانزدہم اور کنٹربری کے آرچ بشپ کے درمیان ملاقات کا دورانیہ نصف گھنٹے پر محیط تھا۔ اِس ملاقات میں گزشتہ مہینوں کے دوران پیدا ہونے والے رابطوں اور دوسرے واقعات پر بھی گفتگو کی گئی۔ ویٹی کن کی پیش رفت پر انگلیکن اور کیتھولک مسیحی فرقوں کے روحانی لیڈروں کی یہ پہلی باضابطہ میٹنگ تھی۔
انگلیکن مسیحیوں کے سربراہ ستر ملین عیسائیوں کے روحانی پیشوا ہیں۔ ڈاکٹر روون ولیمز کا کہنا تھا کہ اِس ملاقات سے تعلقات پر کوئی منفی اثر نہیں مرتب ہو گا بلکہ یہ اُس خلیج کو ختم کرنے کی ایک کوشش ہے جس کی وجہ سے تفریق پیدا ہوئی۔ دوسری جانب انگلیکن فرقے کے ماننے والے پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کے بیانات کو اپنے عقائد میں مداخلت قرار دے رہے ہیں۔
اِسی منفی اثر کے تناظر میں پوپ بینیڈکٹ نے ڈاکٹر ویلیمز کو ملاقات کی دعوت دی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جو منفی تاثر قائم ہو چکا ہے اُس کو ختم کرنے کے لئے ایک ملاقات کافی نہیں ہے۔ ڈاکٹر روون ولیمز نے عندیہ دیا ہے کہ وہ کیتھولک چرچ کے ساتھ بنیادی دینی تقاضوں کے تحت ایک نئے رشتے کو استوار کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور اِس میں ثانوی معاملات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انگلیکن چرچ پر کئی پہلوؤں سے تنقید سامنے آ چکی ہے جس میں خاتون کو بشپ کے منصب پر فائز کرنے کے علاوہ ہم جنس پرست بشپ کی تعیناتی اور ہم جنس پرستوں کے درمیان شادی کے موقع پر گرجا گھر کے پادری کی جانب سے دعائیہ کلمات کا ادا کرنا بھی شامل ہے۔ دنیا بھر میں کیتھولک مسیحیوں کی تعداد ایک ارب سے زائد ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل