کیرالا کے مندر میں آتش زدگی، چھ افراد کے خلاف مقدمہ درج
11 اپریل 2016بھارتی ریاست کیرالا کی پولیس نے کہا ہے کہ اس واقعے کی تفتیش جاری ہے اور معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس کا اصل ذمہ دار کون ہے۔ پولیس کے بیان کے مطابق ضلع کولم کی انتظامیہ نے آتش بازی کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ جرائم کی روک تھام کے محکمے کے سربراہ ایس اننتھا کرشنن کے بقول، ’’چھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ان میں سے تین مندر کی کمیٹی کے ارکان ہیں اور جبکہ دیگر تین آتش بازی کا اہتمام کرنے والے ٹھیکے دار۔‘‘ ان کے بقول ان افراد کے خلاف دیگر کے علاوہ غیر ارادی قتل کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ اننتھا کرشنن نے مزید بتایا کہ ان میں ابھی تک کسی کو بھی حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔
کیرالا کے اس مندر میں آتش بازی دیکھنے کے لیے ہزاروں افراد جمع تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اس دوران ایک پٹاخہ اس مقام پر جا گرا، جہاں آتش بازی کا دوسرا سامان رکھا ہوا تھا۔ اس کے بعد ہونے والا دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس نے قریب کی عمارتوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک سو نو تک پہنچ گئی ہے جبکہ کئی سو افراد کا علاج کیا جا رہا ہے۔ کیرالا میں ہونے والی اس تقریب کو ’ویشو‘ یعنی ہندوؤں کے نئے سال کا نام دیا جاتا ہے۔
ایک مقامی باشندے شیوا کمار نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر نوجوان ہیں کیونکہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب، جس وقت یہ واقعہ رونما ہوا، اس وقت زیادہ تر خواتین اور بچے وہاں سے جا چکے تھے۔ کمار کے بقول لڑکے ایک دوسرے کے ساتھ آتش بازی کا مقابلہ کر رہے تھے، ’’نوجوانوں کے دو ٹولوں کے درمیان ایک طرح سے آتش بازی کا مقابلہ جاری تھا۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ زیادہ تر سامان مقامی سطح پر تیار کردہ تھا اور ان کی تیاری میں قوانین اور ضوابط کا خیال نہیں رکھا جاتا،’’ یہ لوگ اکثر بارود کا پاؤڈر بھی استعمال کرتے ہیں تاکہ دھماکے کی گونج دور تک سنائی دے۔‘‘
بھارت میں مذہبی رسومات یا تقریبات کے دوران اکثر سلامتی کے انتظامات پر بہت زیادہ توجہ نہیں دی جاتی، جس کی وجہ سے آتش ذدگی یا بھگڈر کے واقعات اکثر رونما ہو جاتے ہیں۔ کیرالا کی ریاستی حکومت اس واقعے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔