1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیل، سمندر کے کنارے زندگی کے رنگ

22 مئی 2013

تازہ سمندری ہوا، لہراتی تکونی جھنڈیاں اور پانی پر تیرتی لاتعداد کشتیاں اور جہاز، یہ دلفریب منظر کیل (Kiel) میں منعقدکئے جانے والے بین الاقوامی میلے’ہفتہ ء کیلکے ہیں، جس میں دنیا بھر سےملاحوں کی کثیر تعداد شرکت کرتی ہے

https://p.dw.com/p/zuAD
تصویر: picture-alliance/dpa

ایک اندازے کے مطابق تقریباﹰ تیس لاکھ لوگ اس میلے میں شرکت کرتے ہیں۔ اس میلے کی خاص بات کشتیوں کی دوڑ اور دنیا بھر سے آنے والے بحری جہاز ہیں۔ مقامی باشندے اس میلے کی میزبانی بڑی گرمجوشی سے کرتے ہیں جو کہ شمالی جرمنی کے باشندوں کی روایتی سردمہری کے تاثر کو غلط قرار دیتا ہے۔

بحیرہ بالٹک پرجہاز سازی کا مرکز

کیل جرمنی کے شمالی صوبے شیلسوگ ہولس ٹائین کادارالحکومت ہے۔ یہ بحیرہ بالٹک پر واقع ایک جزیرہ نماکے دائیں کنارے پر واقع  ہے۔ جہاز سازی کا مرکز اور یہاں کے ملاح شہر کی شناخت ہیں۔ ماضی میں یہاں کی بندرگاہ بہت مصروف اورتجارتی اہمیت کی حامل تھی لیکن اب یہ بندرگاہ اتنی کارآمد نہیں رہی ہے۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران یہ شہر تباہ ہو گیا تھا۔ ساٹھ اور ستر کی دہائی کی تعمیر شدہ عمارتیں، جدید جہازسازی کا مرکز اور بندرگاہ اس شہرکی نئی پہچان ہیں۔ عام طور پر سیاح خطے میں بحری سفر کے دوران عارضی طور پر یہاں آکر رکتے ہیں۔ میلوں تک پھیلے ہوئے ریتیلے ساحل سیاحوں کے لئے خاص کشش رکھتے ہیں۔

Der Hafen in Kiel
کیل شہر کی بندرگاہتصویر: DW/Chiponda Chimbelu

ملاحوں سے بھرے ریستوران

اس شہر کی آبادی تقریباﹰ ڈھائی لاکھ ہے۔ شاید یہ سن کر آپ کو حیرانی ہو کہ یہاں کے لوگوں کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ جہازسازی کی صنعت نہیں بلکہ یہاں قائم جامعات ہیں۔ لگ بھگ تیس ہزار طالب علم یہاں کی  کریسٹائن آلبریشٹ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف اپلائیڈ اور موتیزیئوس سکول آف آرٹ میں زیرتعلیم ہیں۔ اس کے باوجود اس شہرکی وجہ ء شہرت تعلیمی ادارے نہیں بلکہ جہازسازی کا مرکز اور بندرگاہ ہی ہیں۔ یہاں کے ریسوران عموماﹰ رات گئے تک ملاحوں سے بھرے رہتے ہیں۔