کیلے کے جنگل کیمپ سے پیرس تک
فرانس کے ساحلی شہر کیلے کے قریب واقع جنگل نامی مہاجر بستی سے بے دخل ہونے والے ہزاروں پناہ گزین پیرس میں مختلف مقامات پر نئی رہائش گاہیں تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پیرس میں بھی ٹھکانہ نہیں
جنگل کیمپ کی بندش کے بعد پیرس کی سڑکوں پر رہنے والے مہاجرین کی تعداد میں ایک تہائی اضافہ ہوا ہے۔
ہیلو پیرس
کچھ تارکینِ وطن نے جنگل کی مہاجر بستی کو خیر باد کہنے کے بعد فرانسیسی دارالحکومت میں خیمے لگا لیے ہیں۔
یورپ میں بے گھر
گزشتہ برس فرانس پہنچنے والے پناہ گزینوں کا تعلق زیادہ تر افغانستان،سوڈان اور اریٹیریا سے تھا۔ اِن میں سے اکثر نے ٹرکوں اور بسوں میں سوار ہو کر انگلش چینل کے ذریعے برطانیہ فرار ہونے کی کوشش کی ہے۔
کیلے سے نکالے جانے کا دن
مہاجر کیمپ کے رہائشیوں نے چھبیس اکتوبر کو مختلف مقامات پر آگ لگا کر قریب دس ہزار پناہ گزینوں کو کیمپ سے نکالے جانے کے خلاف احتجاج کیا۔
الوداع کیلے
دس ہزار کے قریب مہاجرین نے کیلے میں قائم ’جنگل‘ کیمپ کو اپنا گھر بنا رکھا تھا۔ یہاں رہتے ہوئے انہیں برطانیہ جانے کی امید تھی۔ کیلے میں حکام احتجاجی مظاہروں کے درمیان ان پناہ گزینوں کو دوسرے مقامات پر منتقل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
’جنگل‘
جنگل نامی مہاجر بستی میں مہاجرین کو اکثر ایسے عارضی خیموں میں بھی رہنا پڑا جو اُنہیں سخت موسم سے نہیں بچا سکتے تھے۔
جنگل میں زندگی
ایک نو عمر لڑکا ’جنگل‘ کیمپ کے ایک ریستوران میں کھیل رہا ہے۔ وہ ریستوران جو اب باقی نہیں رہا۔
یورپ کے لیے باعثِ شرمندگی
فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے کہا ہے کہ فرانس کے لیے مہاجرین کی مزید کسی عارضی بستی کا قیام اب نا قابلِ قبول ہو گا۔ ’جنگل‘ یورپ میں مہاجرین کے بحران کی علامت بن چکا تھا۔