کیمرون مجوزہ ریفرنڈم کے لیے ٹوری پارٹی کی حمایت کے متمنی
22 فروری 2016کیمرون برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کے حامی ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ان کی جماعت اس مہم میں ان کا ساتھ دے گی۔ تاہم ان کی مہم کو پہلا دھچکا اس وقت لگا، جب وزیراعظم کیمرون کی قدامت پسند جماعت کے رہنما اور لندن کے میئر بورس جانسن نے برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ ڈیوڈ کیمرون نے اپنی جماعت کے رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ برطانیہ کے یورپی یونین کا رکن رہنے کے حق میں ان کی مہم کا ساتھ دیں۔
اس سے قبل برطانوی وزیراعظم یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی جماعت کے رہنماؤں کو یورپی یونین کے حق یا مخالفت میں چلائی جانے والی مہم میں شرکت سے نہیں روکیں گے۔
جمعے کے روز ڈیوڈ کیمرون نے یورپی یونین کی سربراہی کانفرنس میں ایک خصوصی ڈیل کی منظوری دلوائی، جس کے تحت برطانیہ کو اس 28 رکنی بلاک میں ایک ’خصوصی حیثیت‘ مل گئی ہے۔
تاہم کیمرون کی کابینہ میں شامل چھ وزراء بشمول وزیرانصاف مائیکل گوو یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ برطانیہ کی یورپی یونین سے اخراج کی مہم کا ساتھ دیں گے۔
کیمرون کی قدامت پسند جماعت کے اہم رہنما اور پارٹی قیادت کے ایک اہم امیدوار جانسن نے بھی لندن میں اپنی رہائش گاہ کے باہر صحافیوں سے بات چیت میں کہا ہے کہ لندن اور یورپی یونین کے درمیان پائی جانے والی تازہ ڈیل سے برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں آئے گی۔ ڈیلی ٹیلی گراف میں بھی انہوں نے اپنے ایک کالم میں لکھا ہے، ’’یورپی یونین برطانیہ میں عوامی پالیسی کے تقریباﹰ تمام ہی شعبوں میں اپنی اجارہ داری قائم کرتی جا رہی ہے اور یہ ایک نادر موقع ہے کہ اس تعلق کو نئے خطوط پر استوار کیا جائے۔‘‘
برطانوی وزیراعظم اسی تناظر میں اپنی قدامت پسند جماعت میں ایک بڑی داخلی لڑائی سے نبرد آزما ہیں، تاکہ برطانوی ووٹروں کو یہ یقین دلا سکیں کہ ان کی حکومت اور برسلز کے درمیان طے پانے والی ڈیل برطانیہ اور اس کے عوام کے مفاد میں ہے۔