کینسر کا علاج، میتھاڈون کی مدد سے زیادہ طاقتور کیمو تھیراپی
18 اگست 2016آٹھ سال سے بھی زیادہ عرصہ پہلے جرمن شہر اُلم کی یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر کلاؤڈیا فریزن کو اس امر کے ابتدائی آثار ملے کہ ڈی ایل میتھاڈون نامی مرکب لیوکیمیا کے کینسر کے ساتھ ساتھ کچھ اور اَقسام کے سرطان کے خلیوں کے مقابلے میں مدد دے سکتا ہے۔
حال ہی میں اس خاتون ڈاکٹر نے جرمن صوبے باویریا کے علاقائی نشریاتی ادارے بی آر کے ساتھ اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ کیسے سرطان کے مریضوں کا علاج کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ ابھی اسے علاج کے کسی باقاعدہ طریقے کی حیثیت حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے کیموتھیراپی کی دوا ٹیموزولومائیڈ اور میتھاڈون کو ملا کر ایسے اَسّی مریضوں کا علاج کیا، جن کے ہلاکت خیز ٹیومر اگلی اسٹیج پر پہنچ چکے تھے۔ ان تمام مریضوں کو اُن کے معالجوں نے یہ بتایا تھا کہ اُن کے تندرست ہونے کے امکانات کم ہیں اور یہ کہ شاید وہ زیادہ سے زیادہ 2015ء کے موسمِ گرما تک ہی زندہ رہیں۔ ان میں سے بہت سے مریض نہ صرف کافی دیر بعد تک جیتے رہے بلکہ کئی آج بھی بقیدِ حیات ہیں۔
ڈاٹر فریزن کے مطابق اس سے پہلے انسانی خلیات کے ساتھ ساتھ جانوروں پر بھی تجربات کر کے یہ مشاہدہ کیا گیا تھا کہ اگر کیموتھیراپی کے روایتی طریقوں کو میتھاڈون کے ساتھ ملا کر برتا جائے تو کینسر کے خلیوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
میتھاڈون کو عام طور پر ہیروئن کے عادی افراد کے لیے متبادل دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر میتھاڈون کو کیموتھیراپی کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو غالباً یہ کینسر کے خلیات کی بالائی سطح پر موجود ریسیپٹرز کو متحرک کر دیتی ہے۔ بقول ڈاکٹر فریزن ’اس عمل کی بدولت کینسر کی روایتی دوا زیادہ تیزی کے ساتھ کینسر کے خلیے کے اندر تک پہنچتی ہے‘۔
میتھاڈون کے استعمال کے بعد ماضی کے مقابلے میں کم مقدار میں روایتی دوا خلیے سے دوبارہ باہر نکلتی تھی:’’گویا یہ دوا زیادہ دیر تک اور زیادہ مقدار میں سرطان کے خلیے کے اندر رہ پاتی تھی۔‘‘ پھر میتھاڈون سے سرطان کے خلیے کی سطح پر ریسیپٹرز کی تعداد اور یوں میتھاڈون کی اثر پذیری بڑھ جاتی تھی۔
وہ کہتی ہیں:’’یہ طریقہ تالوں اور چابیوں کے اصول پر کام کرتا ہے۔ جتنی زیادہ مقدار میں آپ کے پاس درست چابیاں ہوں گی، اس بات کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوں گے کہ آپ زیادہ سے زیادہ دروازےکھول سکیں گے۔ بالآخر کینسر کا سیل مر جاتا ہے۔‘‘
یہ طریقہٴ علاج پِتّے، چھاتی یا رحم کے کینسر کی صورت میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔