کینیڈا کے الیکشن میں وزیر اعظم ٹروڈو کی پارٹی کامیاب
22 اکتوبر 2019جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی کو 338 رکنی ایوان میں 156 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ اس طرح اس پارٹی کو حکومت سازی کے لیے مزید چودہ نشستیں درکار ہوں گی۔ اسی لیے وزیر اعظم ٹروڈو کو دوسری مدت کے لیے اپنی قیادت میں حکومت قائم کرنے کے لیے کسی چھوٹی پارٹی کا سہارا لینا پڑے گا۔
الیکشن جیتنے کے بعد اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ عوام نے انتخابات میں منفی اور تقسیم کا رجحان رکھنے والی سیاسی جماعتوں کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ الیکشن نے کٹوتیوں اور کفایت شعاری کو بھی مسترد کر کے ترقی یاقتہ ایجنڈے کی توثیق کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے مضبوط موقف کی حمایت کی ہے۔
لبرل پارٹی کو سن 2015 کے انتخابات میں 177 نشستیں حاصل ہوئی تھیں اور پیر اکیس اکتوبر کو ہونے والے الیکشن میں اسے چار سال پہلے کے مقابلے میں اکیس سیٹیں کم ملیں۔ لبرل پارٹی کی قریب ترین حریف کنزرویٹیو پارٹی ہے، جو ایک سو اکیس سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی ہو گی۔ گزشتہ عام انتخابات میں قدامت پسندوں کی جماعت کو 95 سیٹیں ملی تھیں، جن میں اس مرتبہ 26 نشستوں کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
دائیں بازو کی قدامت پسند کنزرویٹیو پارٹی کے لیڈر اینڈریو شِیئر ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق انتخابی مہم کے دوران اُن کی دوہری یعنی امریکی اور کینیڈین شہریت کا معاملہ سامنے آنے سے اُن کی پارٹی کی کافی دھچکا لگا تھا۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران جسٹن ٹروڈو کے متعارف کردہ کئی ماحولیاتی منصوبے ختم کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا تھا۔
کینیڈا کے سیاسی منظر پر تیسری بڑی جماعت صوبے کیوبک میں آزادی اور علیحدگی پسندی کی حمایت کرنے والی 'بلاک کیوبیکوآ‘نامی پارٹی ہے۔ اسے بتیس نشستیں حاصل ہوئیں۔ گزشتہ انتخابات میں اس پارٹی کے صرف دس امیدوار منتخب ہوئے تھے۔
اندازہ ہے کہ جسٹن ٹروڈو نئی حکومت تشکیل دینے کے لیے جن چھوٹی پارٹیوں کا سہارا لے سکتے ہیں، اُن میں ماحول دوست گرین پارٹی اور نیو ڈیموکریٹک پارٹی نمایاں ہیں۔ نیو ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ جگمیت سنگھ ہیں۔ وہ کینیڈا کے پہلے غیر سفید فام شہری ہیں، جو کسی ملکی سطح کی سیاسی پارٹی کے سربراہ ہیں۔ جگمیت سنگھ کی سیاسی جماعت کو چوبیس سیٹیں ملی ہیں جبکہ نئی پارلیمان میں گرین پارٹی کی ارکان کی تعداد صرف تین ہو گی۔
ع ح ⁄ م م (روئٹرز، اے پی)