کیڑے مار زہریلی ادویات کا استعمال، بھارت میں بحث جاری
29 جولائی 2013اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی ادارہء صحت نے کروٹوفوس نامی کیڑے مار مواد کو انتہائی زہریلا قرار دے رکھا ہے، اس لیے چین سمیت متعدد ممالک میں بھی اس مواد کی پیداوار اور استعمال پر پابندی عائد ہے۔ عالمی ادارہء صحت ڈبلیو ایچ او نے قریب دس برس قبل بھارت سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ کیڑے مار ان ادویات پر مکمل پابندی عائد کر دے۔
اس تناظر میں بھارتی حکومت نے ماہرین پر مشتمل ایک پینل تشکیل دیا تھا، جو مینوفیکچررز کی اس دلیل سے متفق ہو گیا تھا کہ اس مواد کے استعمال سے وسیع پیمانے پر فصلی کیڑے مار کر فصلوں کی پیداوار بڑھائی جا سکتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ بھارت میں کم خوراکی ایک بڑا مسئلہ ہے اور بقول ناقدین شائد اسی لیے نئی دہلی حکومت مونو کروٹو فوس اور ایسی ہی دیگر انتہائی زہریلی کیڑے مار ادویات کو استعمال کرتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ پیداوار کی بدولت خوراک کی کمی پر قابو پایا جا سکے۔
اس پینل کے بقول اگر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تو ایسا اور اسی طرح کا دوسرا کوئی بھی کیڑے مار مواد خطرناک ثابت نہیں ہو سکتا۔ اسی سلسلے میں 2004ء میں متعلقہ حکام کی ایک میٹنگ میں ایسی ادویات پر پابندی نہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس میٹنگ کی مکمل رپورٹ http://cibrc.nic.in/248rc.doc پر موجود ہے۔
تاہم حالیہ ماہ بہار کے ایک اسکول میں 23 بچوں کی ہلاکت کا سبب اسی مواد کو قرار دیے جانے کے بعد بھارت میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ ناقدین کے بقول ایسی کیڑے مار ادویات کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے یہ سانحہ رونما ہوا ہے۔ اس المناک واقعے سے کچھ ہفتوں قبل ہی بہار کی صوبائی حکومت نے کسانوں کو بذریعہ ایس ایم ایس مشورہ دیا تھا کہ وہ بالخصوص مالٹوں اور چاول کی فصل کو کیڑوں سے محفوظ بنانے کے لیے مونو کروٹوفوس کا چھڑکاؤ کریں۔
دوسری طرف زرعی شعبے سے وابستہ ایک اعلیٰ اہلکار ٹی پی راجندرن نے مونوکروٹوفوس مواد کے استعمال کے حق میں دلائل دیتے ہوئے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ’’ یہ نہ صرف پیداواری صلاحیت کو بڑھاتا ہے بلکہ بچت کو بھی ممکن بناتا ہے۔ کچھ لوگ اسے انتہائی مددگار تصور کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی سطح پر جو کیڑے مار ادویات تجویز کی گئی ہیں وہ محفوظ ہیں لیکن اس سلسلے میں گائیڈ لائنز کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔
بھارت میں کیڑے مار ادویات کے استعمال کے حوالے سے حکومتی پالیسی سازی میں شریک ایک اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ’’یہ سمجھنا ضروری ہے کہ تمام کیڑے مار ادویات زہریلی ہوتی ہیں لیکن زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے ان کا استعمال ناگزیر ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ کیا ہم پندرہ تا بیس فیصد پیداوار کم کرنے کے متحمل ہیں؟ زرعی شعبے میں اتنا بڑا نقصان برداشت کرنے کے حق میں کوئی نہیں ہوگا۔‘‘
عالمی ادارہ صحت کی 2007ء میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں انہی کیڑے مار ادویات کے زہریلے اثرات کی وجہ سے 76 ہزار انسان سالانہ کی بنیادوں پر ہلاک ہوتے ہیں۔