گائے کی مال برداری: مشتعل ہندوؤں کا کشمیری خاندان پر حملہ
22 اپریل 2017بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے ہفتہ بائیس اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ جس کشمیری مسلمان خاندان کے افراد کو گائے کی حفاظت پر مامور خود ساختہ رضاکاروں نے اپنے حملے کا نشانہ بنایا، وہ دراصل مقامی خانہ بدوشوں کی آبادی سے تعلق رکھنے والا ایک گھرانہ تھا، جو معمول کے مطابق اپنے مویشیوں کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کر رہا تھا۔
بھارتی گجرات میں گائے ذبح کرنے کی سزا عمر قید ہو گی
بھارتی سپریم کورٹ کا گائے ذبح کرنے پر ملک گیر پابندی سے انکار
بھارت میں گائیں ٹرانسپورٹ کرنے پر قتل، سولہ ہندو ملزم گرفتار
ضلع ریاسی میں پولیس کے سربراہ طاہر سجاد بھٹ نے بتایا کہ اس خانہ بدوش خاندان پر مقامی مذہب پرست ہندوؤں نے بظاہر اس وجہ سے حملہ کیا کہ ان کے خیال میں حملے کا نشانہ بننے والے افراد ان گائیوں کو ذبح کیے جانے کے لیے انہیں کہیں لے جا رہے تھے۔
پولیس کے سربراہ بھٹ نے بتایا، ’’ان خانہ بدوشوں پر حملہ ہندو بلوائیوں کے ایک گروہ نے کیا، جس دوران ایک نو سالہ بچی بھی زخمی ہو گئی۔ دیگر زخمیوں میں اس خاندان کا 75 سالہ سربراہ اور تین خواتین شامل ہیں۔‘‘
ریاسی میں ضلعی پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد متاثرہ خاندان کی شکایت پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پانچ ہندو حملہ آوروں کی شناخت بھی ہو گئی ہے، جنہیں ممکنہ طور پر جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔
بھارت میں، جہاں مقامی ہندو اکثریت گائے کو مذہبی طور پر مقدس سمجھتی ہے، یہ واقعہ ایسے مسلح واقعات اور حملوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے، جن میں گائے کے ذبح کیے جانے یا ذبح کیے جانے کے لیے ٹرانسپورٹ کیے جانے کے شبے میں ہندو شدت پسندوں کی طرف سے ملک کے مختلف حصوں میں اب تک متعدد افراد کو ہلاک یا زخمی کیا جا چکا ہے۔
اس واقعے سے قبل اسی مہینے شمال مغربی بھارتی ریاست راجستھان میں بھی ’گائے کے خود ساختہ محافظوں‘ کے اسی طرح کے ایک حملے میں ایک 55 سالہ بھارتی مسلمان کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ کئی افراد پر گائے کا گوشت اپنے پاس رکھنے کے شبے میں بھی مسلح حملے کیے جا چکے ہیں۔
2014ء میں اقتدار میں آنے والی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت ملک میں مذہب پسند ہندو بلوائیوں کے ایسے حملوں پر تنقید تو کرتی ہے تاہم ابھی تک ملک کے طول و عرض میں ایسے حملے بند نہیں ہوئے۔