گرو بابا نے حکومت کی ’سانسیں‘ روک دیں
3 جون 2011حکومت کی مشکلات اس وقت اور بھی بڑھ گئیں، جب سماجی کارکن انا ہزارے نے بھی رام دیو کی حمایت کا اعلان کیا۔ اپریل میں بھوک ہڑتال کے ذریعے حکومت کو مشکل سے دوچار کرنے والے انا ہزارے بھی اتوار سے رام دیو کے ساتھ بھوک ہڑتال میں شامل ہوں گے۔
بھارت کے سب سے مشہور یوگا گرو رام دیو چار جون سے دلی کے رام لیلا میدان پر حکومت کے خلاف بھوک ہڑتال کا آغاز کریں گے۔ بابا رام دیو کا مطالبہ ہے کہ حکومت بیرون ملک بینکوں میں بھارتی شہریوں کا غیر قانونی طور پر جمع شدہ پیسہ واپس لائے اور ملک میں بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی کا نظام قائم کیا جائے۔ دہلی میں بابا رام دیو نے اعلان کیا کہ بھوک ہڑتال اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک مرکزی حکومت کی طرف سے ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے۔
بابا کی بھوک ہڑتال کے بارے میں انا ہزارے نے کہا، ’’میں بھی پانچ جون سے بابا کے ساتھ بھوک ہڑتال میں حصہ لوں گا۔ میں ان کے ساتھ سٹیج پر بیٹھوں گا اور تمام مسائل پر گفتگو کروں گا۔ حکومت کو ہمارے مطالبات ماننا پڑیں گے۔‘‘
دریں اثناء مرکزی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ سوامی رام دیو بھوک ہڑتال نہ کریں۔ اسی سلسلے میں وزیر خزانہ پرنب مکھرجی اور انسانی وسائل کے وزیر کپل سبل بابا سے دوبارہ ملاقات کرنے والے ہیں۔ قبل ازیں بابا رام دیو کے دہلی ایئرپورٹ پہنچنے پر چار حکومتی وزراء نے تقریباﹰ دوگھنٹے تک ان سے بات چیت کی اور نہیں ہڑتال نہ کرنے کا کہا تھا۔ یاد رہے کہ بھارت میں بابا کے عقیدت مندوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ رام دیو ڈیلی یوگا شو بھی کرتے ہیں، جسے دیکھنے والوں کی تعداد تقریباﹰ 30 ملین ہے۔
وزیر اعظم منموہن سنگھ نےبھی گزشتہ روز بابا سے اپیل کی تھی کہ وہ ہڑتال نہ کریں۔ حکومت کی طرف سے وعدہ کیا گیا ہے کہ وہ کرپشن اور غیر قانونی دولت ملک میں واپس لانے کے لیے سخت اقدامات کرے گی۔ ان تمام تر وعدوں کے باوجود ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت اب تک بیرون ملک غیرقانونی دولت رکھنے والوں کے نام تک عوام کو پیش نہیں کر پائی ہے۔ پونے کے حسن علی خان کے علاوہ سیاہ دولت رکھنے کے دیگر ملزمان کے خلاف کیا کارروائی ہو رہی ہے، یہ بھی حکومت نہیں بتا پا رہی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق بیرون ملک رکھی جانے والی غیر قانونی رقم کی مالیت 500 بلین سے 1.4 ٹریلین بنتی ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عاطف بلوچ