'گلگت میں فوجیوں کی موجودگی کی خبریں گمراہ کن': چین
3 ستمبر 2010چین کی وزارت خارجہ کی ایک ترجمان جیانگ یُو نے آج جمعرات کے روز اس حوالے سے نیویارک ٹائمز میں چھپنے والی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی رپورٹوں کا مقصد چین، پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات کو خراب کرنا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے 26 اگست کو ایک ماہر کی رائے پر مبنی ایک رپورٹ شائع کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی علاقے گلگت میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے 11 ہزار فوجی موجود ہیں۔
امریکہ میں قائم 'سنٹر فار انٹرنیشنل پالیسی' نامی ادارے کے ایشیا پروگرام کے ڈائریکٹر سیلِگ ہیریسن Selig Harrison کی لکھی اس رپورٹ میں رائے ظاہر کی گئی تھی کہ چین پاکستان کے ذریعے سمندر تک رسائی چاہتا ہے، لہٰذا اسی مقصد کے لئے پاکستان کے اس علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے اس کے فوجی وہاں موجود ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس علاقے میں موجود فوجی ایک ریلوے لائن کی تعمیر میں بھی مصروف ہیں۔
گزشتہ روز چین میں تعینات پاکستانی سفیر مسعود خان نے بھی ایسی خبروں کی تردید کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ غلط اور من گھڑت ہے۔ تاہم مسعود خان کے مطابق سیلاب زدگان کی مدد کے لئے چینی امدادی ارکان ضرور موجود ہیں، جو امداد اور بحالی کے کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : امجد علی