1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتانامو کا قیدی، امریکی سول عدالت میں

25 جنوری 2011

ایک امریکی سول عدالت کی طرف سے گوانتاناموکے قیدی احمد خلفان غیلانی کے خلاف فیصلہ آج متوقع ہے۔ ان کو امریکی املاک کو نقصان پہنچانے کی سازش میں ملوث ہونے کے جرم میں 20 برس اور زیادہ سے زیادہ عمر قید ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/102S5
تصویر: AP

احمد خلفان غیلانی گوانتانامو کے پہلے قیدی ہیں، جن پر کسی شہری عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے۔گزشتہ برس نومبر میں ایک وفاقی عدالت کی طرف سے غیلانی کے خلاف ایک ملا جلا فیصلہ سنایا گیا تھا۔ ایک جانب تنزانیہ سے تعلق رکھنے والے غیلانی کو امریکی تنصیابات اور املاک کو تباہ کرنے کی سازش میں مجرم جبکہ دوسری جانب ان کے خلاف قائم کیے گئے تقریباً 284 مقدموں میں انہیں بے قصور قرار دیا گیا تھا۔

USA / Guantanamo / Ahmed Khalfan Ghailani
36 سالہ غیلانی کا تعلق تنزانیہ سے ہے۔ اور انہیں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھاتصویر: AP

احمد غیلانی پرالزام ہےکہ وہ 1998ء میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی جانب سے کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر حملوں میں ملوث تھے۔ انہوں نے بارودی مواد اور ان حملوں میں استعمال ہونے والی گاڑیاں خریدنے میں دہشت گردوں کی مدد کی تھی۔ ان حملوں میں 224 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

احمد خلفان غیلانی کو2004ء میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پروہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے زیر حراست رہے، جہاں سے انہیں 2006ء میں کیوبا کے فوجی حراستی مرکز گوانتانامو بے منتقل کر دیا گیا تھا۔

امریکی صدر کے گوانتانامو بند کرنے کے اعلان کے بعد 2009ء میں انہیں نیویارک منتقل کیا گیا تاکہ ان کے مقدمے کی سماعت سول عدالت میں کی جا سکے۔ اوباما کے اس حراستی مرکز کو بند کرنے کے اعلان کے تناظر میں غیلانی کے پانچ ہفتوں پر محیط مقدمے کی سماعت کو ایک امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

US Präsident Obama will Guantanamo Verfahren aussetzen NO FLASH
غیلانی کے مقدمے کو ایک امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا ہےتصویر: picture alliance/dpa

جج نے وکیل صفائی کی جانب سے اس مقدمے کی سماعت ایک مرتبہ پھر شروع سےکرنے کی درخواست رد کر دی ہے۔ جج کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے قوی شواہد موجود ہیں کہ احمد غیلانی سازش میں ملوث تھے۔ سی آئی اے کے ایک خفیہ مرکز میں دوران حراست احمد غیلانی نےتسلیم کیا تھا کہ انہیں کینیا اور تنزانیہ میں ہونے والے بم حملوں میں سے ایک کے بارے میں پہلے ہی سے علم تھا۔ تاہم وکیل صفائی نے الزام عائد کیا ہے کہ 36 سالہ احمد خلفان غیلانی تشدد کی وجہ سے یہ بیان دینے پر مجبور ہوئے تھے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں