گودھرا ٹرین سانحہ : 31 قصوروار، 63 بری
22 فروری 2011ملزمین کے خلاف سزا پچیس فروری کو سنائی جائے گی۔ اس حادثے میں انسٹھ افراد کی موت ہو گئی تھی۔ گودھرا کے اسی ٹرین واقعہ کے بعد گجرات میں بدترین مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے تھے، جس میں تقریباً 1500افراد مارے گئے تھے، ان میں بیشتر مسلمان تھے۔ ان فسادات کی پوری دنیا میں مذمت کی گئی تھی اور اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے بھی اسے بھارت کی پیشانی پر بد نما داغ قرار دیا تھا۔ فسادات کے بعد بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئی تھیں اور آج بھی سینکڑوں افراد جیلوں میں بند ہیں۔
گودھرا کیس کی سماعت کرنے والے خصوصی جج پی آر پٹیل نے احمد آباد کے سابرمتی جیل میں قائم خصوصی عدالت میں منگل کے روز فیصلہ سناتے ہوئے اکتیس افراد کو ملزم قرار دیا جبکہ تریسٹھ دیگر کو بری کر دیا۔ ان میں اصل ملزم مولانا عمر جی شامل ہیں۔ عدالت کے فیصلے کے بعد سرکاری وکیل جے ایم پنچال نے کہا کہ عدالت نے بہر حال یہ تسلیم کیا ہے کہ گودھرا معاملہ ایک سازش کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کے خلاف پچیس فروری کو سزا سنائی جائے گی۔
خیال رہے کہ سابر متی ایکسپریس کے کوچ نمبر چھ میں سوار بیشتر مسافر ایودھیا میں کار سیوا کرکے لوٹ رہے تھے۔ اس معاملہ میں حکومت نے 134افراد کو ملزم بنایا تھا، جن میں چودہ کو ثبوتوں کی کمی کی بنیاد پر چھوڑ دیا گیا ، پانچ کم عمر تھے، پانچ کی مقدمہ کی سماعت کے دوران موت ہو گئی جبکہ سولہ فرار ہیں ۔ مجموعی طور پر چورانوے افراد کے خلاف مقدمہ چلایا گیا ان میں سے 80 جیلوں میں بند ہیں اور چودہ ضمانت پر رہا ہیں۔
واضح رہے کہ ستائیس فروری کو ہوئے گودھرا سانحہ کی انکوائری کرنے والی دو الگ الگ کمیٹیوں نے الگ الگ نتائج اخذ کیے تھے۔ گجرات حکومت کی طرف سے قائم کردہ ناناوتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کوچ نمبر ایس6 میں آگ لگنے کا واقعہ اتفاقی نہیں تھا بلکہ پیٹرول پھینک کر آگ لگائی گئی تھی۔ انہوں نے ستمبر 2008ء میں حکومت کو پیش کردہ اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ در اصل کار سیوکوں کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے یہ سازش تیار کی گئی تھی۔ دوسری طرف ریلوے کے اس وقت کے وزیر لالو پرساد یادو کی طرف سے مقرر کردہ یک رکنی یو سی بنرجی کمیشن نے ٹرین میں آگ لگنے کے معاملہ کو حادثہ قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی اس بات پر زور دیتی رہی ہے کہ گجرات ٹرین سانحہ ایک منصوبہ بند سازش کا نتیجہ تھا جبکہ حکمراں کانگریس پارٹی کہتی رہی ہے کہ یہ ایک اتفاقی واقعہ تھا اور مقامی لوگوں نے اس وقت ٹرین پر حملہ کیا، جب ٹرین میں سوار کار سیوکوں نے گودھرا اسٹیشن پر پرتشدد ہنگامہ کیا اور ایک مسلم لڑکی کو اغواءکرنے کی کوشش کی۔
دریں اثناشدت پسند ہندو تنظیم وشو ہندو پریشد نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ وی ایچ پی کے سکریٹری جنرل پروین توگڑیا نے تاہم گجرات کی نریندر مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جن چونسٹھ افرا دکو رہا کیا گیا ہے ان کے خلاف اونچی عدالت میں اپیل کرکے انہیں سزا دلائی جائے ۔اس کے بعد ہی متاثرین کو صحیح انصاف مل سکے گا اور مرنے والوں کی آتما کو شانتی ملے گی۔
رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی
ادارت: عاطف بلوچ