’گولن کے حامیوں کی اٹھارہ ملکوں میں تلاش‘
5 اپریل 2018ترکی میں جولائی 2016ء کو ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کی ذمہ داری ترک مبلغ فتح اللہ گولن پر عائد کرتے ہوئے انقرہ حکومت نے ابتدائی طور پر ملک بھر میں ان کے حامیوں کے خلاف شروع کی تھی۔ تاہم اب ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ترک خفیہ ادارے’ ایم آئی ٹی‘ گولن تحریک سے منسلک ہونے کے شبے میں دیگر ممالک سے کم از کم اسی افراد کو گرفتار کر کے ترکی لائی ہے۔
انقرہ حکومت کے ترجمان بکر بوزداغ کے مطابق ان افراد کو اٹھارہ مختلف ممالک سے گرفتار کر کے ترکی لایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم آئی ٹی کی بیرون ممالک یہ کارروائیاں گولن تحریک کے خلاف ایک بڑی کامیابی ہے۔ تاہم اس موقع پر ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ یہ آپریشن کس طرح اور کہاں کہاں کیا گیا۔
صحافیوں کی جانب سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ترجمان ابراہیم کالن نے کہا، ’’ ترکی کسی غیر قانونی کارروائی میں ملوث نہیں ہوا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ کوسووو میں آپریشن مقامی حکام کے تعاون سے کیا گیا تھا۔
ترک اساتذہ کے حکومت پاکستان سے شکوے
ترکی میں ناکام فوجی بغاوت، ایک سال بیت گیا
جرمنی مجرموں کے لیے محفوظ ٹھکانہ بنتا جا رہا ہے، ترک وزیر خارجہ
گزشتہ ہفتے ایم آئی ٹی نے کوسووو کے خفیہ ادارے کی مدد سے ایک متنازعہ آپریشن میں گولن تحریک سے وابستہ اٹھارہ افراد کو گرفتار کر کے ترکی لانے کا دعوی کیا ہے۔ اس پیش رفت کے بعد کوسووو کے وزیر اعظم رامش ہرادیناج نے اپنے وزیر داخلہ اور خفیہ ادارے کے سربراہ کو برطرف کر دیا۔ وزیر اعظم کے بقول انہیں اس’ ناقابل برداشت‘ کارروائی کے بارے میں بالکل بھی نہیں بتایا گیا اور ان دونوں کی برطرفی کی وجہ بھی یہی ہے۔یورپی یونین نے بھی کوسووو آپریشن پر تنقید کی ہے۔