1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوگل پر سُپر سائیکل کو کیوں تلاش کیا جا رہا ہے؟

21 فروری 2021

حالیہ برسوں میں ایک غیر معروف اصطلاح ’سُپر سائیکل‘ بہت زیادہ مقبول ہوتی جا رہی ہے۔ امریکی شہری مسلسل گوگل پر اس سُپر سائیکل کا کھوج لگانے میں مصروف ہیں۔

https://p.dw.com/p/3pc3p
Meerwasserentsalzung I Mansfelder Kupfer und Messing GmbH in Hettstedt
تصویر: Jens Wolf/ZB/picture alliance

عالمی کاروباری دنیا میں دھات اور تیل کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس تناظر میں تاجر برادری اور بینکنگ کا شعبہ جلد ہی ایک نئی تجارتی کموڈٹی کے معروف ہونے کا اندازہ لگائے بیٹھے ہے۔ تجارتی حلقوں میں اس نئی کموڈتی یا شے کے مقبول ہونے کو سُپر سائیکل کا نام دیا گیا ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس کاروباری شے کی مارکیٹ ابھرنے کے بعد اس کے دور رس اثرات برسوں قائم رہ سکتے ہیں۔

عالمی تجارتی منڈیوں میں مختلف اشیاء کی قیمتیں توقع کے مطابق بڑھ رہی ہیں اور اس کی ایک وجہ کورونا وبا کی ویکسین کے متعارف کرانے کے بعد مالی منڈیوں میں پائی جانے والی تیزی اور حکومتوں کی جانب سے اخراجات میں اضافہ کے لیے مالی امدادی پیکیجز کا متعارف کرانا  ہے۔

Russland Rusal Aluminium Werk
کورونا ویکسین کی دریافت کے بعد دنیا بھر میں صنعتی سرگرمیاں زور پکڑتی جا رہی ہیںتصویر: Ilya Naymushin/Sputnik/picture alliance

کورونا سرنگ کے اختتام پر روشنی

کورونا وبا کے ابتدائی دنوں میں کہا جاتا تھا کہ کورونا کی مہلک وبا کے اختتام پر امید کی کرن  موجود ہے، جسے ویکسین سے تعبیر کیا گیا تھا۔ اب جب کہ اس متعدی و مہلک مرض کیور ویکسین سامنے لائی جا چکی ہے اور ویکسینیشن بھی جاری ہے۔ ایسے حالات میں کورونا کے دور میں امیدکی کرن سے مراد اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی اور معاشی ہلچل کو سمجھا جا رہا ہے۔

یورپی اقتصادیات میں سست روی اور تجارتی پریشانیاں

ایک تجارتی تجزیاتی گروپ اوناڈا (ONADA) کے تجزیہ کار ایڈورڈ مویا کا کہنا ہے کہ عالمی اقتصادی ریکوری کی قیادت چین کر رہا ہے اور اس باعث لوہے، تانبے اور خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا رجحان پیدا ہے اور رواں برس یہ صورت حال ایسی ہی رہنے کا قوی امکان ہے۔ مویا کا خیال ہے کہ چین اقتصادی ریکوری میں پہلے امریکا اور پھر یورپ کو پچھاڑ دے گا۔

تانبے کی اہمیت

تجارتی منڈیوں میں تانبے کی غیر معمولی اہمیت سے  کوئی انکار نہیں کرتا۔ اس کی اہمیت کی وجہ سے ماہرین اسے 'ڈاکٹر کاپر‘ کہتے ہیں اور اس کی ڈاکٹریٹ اکنامکس میں ہے۔ ان ماہرین کا خیال ہے کہ کاپر دھات کی یہ خاصیت ہے کہ یہ کسی بھی وقت مالی و تجارتی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ پیدا کر سکتی ہے۔ گزشتہ برس مارچ سے عالمی اقتصاد کا اسی فیصد سے زائد انحصار تانبے یا کاپر پر ہے۔

Deutschland | Stahlwerk ThyssenKrupp in Duisburg
ایک جرمن فیکٹری میں فولاد سازیتصویر: Rupert Oberhäuser/picture alliance

تانبے کے ایک ٹن کی کم سے کم قیمت بھی ساڑھے آٹھ ہزار ڈالر کے لگ بھگ رہی ہے۔ سن 2012 کے بعد تانبے کی قیمت میں اضافے کی صورت حال دیکھی گئی ہے۔ تانبے کی ضرورت گھریلو سامان سے لیکر کارخانوں میں کھپت اور موبایل فونز سے بجلی کی سپلائی لائنوں تک میں پائی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لوہے اور نکل جیسی دھاتوں کی قیمتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

چین اور چلی کا باہمی تجارت بڑھانے پر اتفاق

سُپر سائیکل کیا ہے؟

سُپر سائیکل سے مراد ایسی تجارتی شے جس کی طلب کا دائرہ دیگر اشیا کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے اور اس باعث اس کی قیمت بھی بلند رہتی ہے۔ ایسی کموڈٹٰی یا شے کی طلب میں کمی بھی ممکن ہے اور پھر یہ اس کی انتہائی زیادہ قیمت میں زوال کا سبب بھی ہوتا ہے۔ دھاتوں کی طلب کی یہ صورت حال انیسویں سے بیسویں صدی کے عرصے میں امریکا اور پھر عالمی جنگوں کے بعد یورپی اقوام بشمول جاپان میں دہائیوں تک دیکھی گئی۔

ورچوئل ریلیٹی اب جرمن گاڑیوں کا حصہ بھی

سن 1997 کے قریب چار اقوام میں دھاتوں کی مانگ واضح انداز بڑھی ہے۔ سپر سائیکل کی یہ صورت حال ابھرتی اقتصادیات کے حامل ممالک میں دیکھی گئی۔ ان میں چین کے علاوہ بھارت، برازیل اور روس شامل ہیں۔ یہ واضح ہوا کہ سپر سائیکل سے مراد ایسی صورت حال جس میں صنعتی عمل کی بے پناہ افزائش اور شہروں کا پھیلاؤ ہوتا ہے۔ اس وقت چین کو دنیا بھر کی فیکٹری  قرار دیا جاتا ہے۔ سن 2015-16 میں تجارتی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کے دوران بھی چین نے اپنا معاشی توازن خراب نہیں ہونے دیا تھا۔

USA 2020 International CES Mercedes Benz Vision EQS
الیکٹرک کار سازی کی وجہ سے نِکل، کوبالٹ اور لیتھیم جیسی دھاتوں کو بھی غیر معمولی اہمیت حاصل ہو چکی ہےتصویر: James Atoa/newscom/picture alliance

سبز صنعتی انقلاب

تجزیہ کار منتظر ہیں کہ مجوزہ سبز صنعتی انقلاب کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ اس انقلاب کے سرخیل امریکا اور برطانیہ خیال کیے جاتے ہیں۔ ان کے ساتھ کئی اور ملک بھی شامل ہیں۔ یورپی یونین بھی اس صف میں موجود ہے۔ یہ انقلابی صورت حال کووڈ انیس کی وبا کے بعد دیے جانے والے مالی امدادی پیکجز کا نتیجہ ہے تا کہ ان سے ایسی کموڈٹیز (اہم تجارتی) اشیا کی طلب میں اضافہ ہو سکے، جو ماحول کے بہتر بنانے کے لیے اہم ہیں۔

جرمنی میں الیکٹرک کاروں پر حکومتی سبسڈی بڑھا دی گئی

اس میں خاص اہمیت توانائی کے شعبے کو حاصل ہے۔ ایک انرجی کمپنی ووڈ میکنزی کے سینیئر تجزیہ کار سائمن فلاور کا کہنا ہے کہ اگلے بیس برسوں میں توانائی سیکٹر میں کئی اقوام چالیس ٹرلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔ اس تناظر میں سبز اقتصاد کے حصول میں کاپر اور فولاد کی طلب بہت بڑھ جائے گی۔

فلاور کا کہنا ہے کہ اس تناظر میں الیکٹرک کاروں کی مانگ کی وجہ سے نِکل، کوبالٹ اور لیتھیم جیسی دھاتوں کو بھی عالمی تجارتی منڈیوں میں غیر معمولی اہمیت حاصل ہو جائے گی۔ فلاور کا یہ بھی کہنا ہے کہ تیل و گیس کی قیمتوں میں اضافہ حیران کن ضرور ہے لیکن ابھی سپر سائیکل کا تعین کرنا قدرے مشکل ہے۔

اوشوتوش پانڈے (ع ح، ع ا)