گہرے سمندروں کا تحفظ، نئے عالمی معاہدے کے لیے قرارداد منظور
20 جون 2015نیو یارک سے ہفتہ بیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے بڑے سمندروں اور ان میں موجود بہت متنوع آبی حیات کے تحفظ کے لیے ایک نئے عالمی معاہدے سے متعلق اس قرارداد کی منظوری جنرل اسمبلی کے رکن 193 ملکوں نے جمعہ انیس جون کی رات متفقہ طور پر دی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ بڑے سمندروں اور ان میں پائے جانے والے پودوں اور جانوروں پر مشتمل وسیع تر تنوع کی دیرپا بنیادوں پر حفاظت کے لیے یہ قرارداد اپنی نوعیت کا اولین اتفاق رائے ہے۔ اب عالمی سطح پر اس حوالے سے ایک عالمگیر معاہدے کی تیاری کا عمل شروع کیا جا سکے گا۔
یہ کوشش گزشتہ دو عشروں سے بھی زائد عرصے سے گہرے سمندروں کی حفاظت اور ان میں موجود نباتاتی اور حیوانی حیات کے دیرپا استعمال سے متعلق کسی معاہدے کے سلسلے میں کی جانے والی سب سے بڑی کوشش ہو گی۔
قرارداد کے مسودے کے مطابق اس مجوزہ عالمی معاہدے کے تحت ایسے رہنما اصول وضع کیے جانے چاہییں جن کا اطلاق کسی بھی ملک کی قومی سمندری حدود سے باہر بین الاقوامی سمندری علاقوں پر ہو سکے۔ رپورٹوں کے مطابق اس مسودے میں جنرل اسمبلی نے اس امر کی منظوری بھی دے دی ہے کہ ابتدائی تیاریوں کے لیے اسمبلی کی ایک بین الاقوامی کمیٹی کے اجلاس 2016ء اور 2017ء میں ہوں گے۔
یہ کمیٹی جنرل اسمبلی کو اس نئے معاہدے کی جملہ شقوں سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔ پھر جنرل اسمبلی عالمی ادارے کے سمندری قانون سے متعلق کنونشن کے تحت ایسے قانونی ڈھانچے کی منظوری دے گی، جس کا احترام تمام رکن ملکوں کے لیے لازمی ہو گا۔
اسمبلی کے فیصلے کے مطابق اقوام متحدہ کی رکن 193 ریاستیں یہ فیصلہ 2018ء میں کریں گی کہ وہ باضابطہ عالمی مذاکراتی کانفرنس کب ہونی چاہیے، جس میں اس نئے عالمی معاہدے کی تفصیلات طے کی جائیں گی۔