ہارلی ڈیوڈسن موٹر سائیکلیں اب بھارت میں بھی
20 جولائی 2010اس کمپنی نے، جس کے صدر دفاتر امریکی شہر MiIwaukee میں قائم ہیں، ابھی حال ہی میں بھارت میں اپنے تین ڈیلر شپ سینٹر کھول دئے۔ اس ادارے کا دعویٰ ہےکہ 1.2 بلین کی آبادی والے ملک بھارت میں، جہاں لوگ بڑے شوق سے موٹر سائیکل سواری کرتے ہیں، سال رواں کے دوران ایسے دو اور شوروم بھی کھول دئے جایئں گے۔
ہارلی ڈیوڈسن موٹر سائیکلیں اکثر بہت شوقین اور کافی امیر لوگ ہی خریدتے ہیں لیکن اپنے بہت بڑے اور طاقت ور انجنوں کی وجہ سے مشہور ان موٹر سائیکلوں کی امریکہ میں فروخت ان دنوں زیادہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب اس ادارے نے بھارت میں بھی اپنے ڈیلرشپ سینٹر کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کئی یورپی ملکوں میں ہارلی ڈیوڈسن کے شوروم اور ڈیلرشپ سینٹر پہلے ہی کئی عشروں سے کام کر رہے ہیں۔ اس امریکی کمپنی کے لئے بھارتی منڈی کی کشش اس لئے بہت زیادہ ہے کہ بھارت پٹرول سے چلنے والی دو پہیوں والی سواری یعنی سکوٹر اور موٹر سائیکل کے استعمال کے حوالے سے چین کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔
ایک عام بھارتی شہری کے لئے موٹر سائیکل کی حیثیت اکثر سائیکل اور گاڑی کے درمیان کی سطح کی قدرے سستی لیکن ایسی ذاتی سواری کی ہوتی ہے، جسے ہر جگہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بھارت میں ان دنوں ایک عام اور چھوٹی موٹر سائیکل تقریباﹰ 1500 امریکی ڈالر کے برابر قیمت میں خریدی جا سکتی ہے۔
بھارت میں اس کمپنی کے ذیلی ادارے کا نام ہارلی ڈیوڈسن انڈیا رکھا گیا ہے، جس کے مینیجنگ ڈائریکٹر انوپ پرکاش ہیں۔ بھارتی نژاد امریکی شہری انوپ پرکاش کے بقول دنیا کے لاکھوں انسانوں میں بہت مقبول اور باذوق اور باوسائل افراد کی پسندیدہ اس موٹر سائیکل سے خود انہیں اس وقت پیار ہو گیا تھا، جب وہ ابھی امریکہ میں ایک فوجی کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
بھارت میں ہارلی ڈیوڈسن کے سستے ترین ماڈل کی قیمت بھی چھ لاکھ 95 ہزار روپے رکھی گئی ہے، جو 15 ہزار امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ لیکن اس کمپنی کی سب سے مہنگی اور سب سے طاقت ور انجن والی موٹر سائیکل خریدنے کے لئے بھارت کے بہت امیر شہریوں کو کم ازکم بھی 35 لاکھ روپے ادا کرنا ہوں گے۔
یہ قیمت ہارلی ڈیوڈسن کے ایسے کسی ماڈل کی امریکہ میں مقامی صارفین کی طرف سے ادا کی جانے والی قیمت سے کم ازکم بھی دوگنا بنتی ہے۔ اس بہت زیادہ قیمت کی وجہ یہ ہے کہ بھارت میں حکومت نے بہت مہنگے ماڈل کی ایسی موٹر سائیکلوں کی خریداری پر اداکی جانے والی ڈیوٹی بھی اصل قیمت کے کئی گنا کے برابر رکھی ہے۔
بھارت میں عام شہری اب تک جو موٹر سائیکلیں زیادہ تر استعمال کرتے ہیں، ان کے انجنوں کی طاقت 50 کیوبک سینٹی میٹر سے لے کر 125 سی سی تک ہوتی ہے۔ لیکن ہارلی ڈیوڈسن کے جو ماڈل اب بھارت میں فروخت کے لئے پیش کئے گئے ہیں، ان کے انجنوں کی طاقت 883 سی سی سے لے کر 1550 سی سی تک بنتی ہے۔
اس وقت ہارلی ڈیوڈسن کی مجموعی سالانہ آمدنی کا 33 فیصد ان موٹر سائیکلوں کی بیرون ملک فروخت سے حاصل ہوتا ہے اور اس ادارے کو امید ہے کہ 2014ء تک یہ شرح بڑھا کر کم ازکم بھی 40 فیصد کی جا سکتی ہے۔
رپورٹ : مقبول ملک
ادارت : امجد علی