ہارورڈ یونیورسٹی لگاتار آٹھویں برس بھی پہلی پوزیشن پر
14 اگست 2010اس تحقیق کو یورپی ممالک میں شدید تنقید کا سامنا ہے کیونکہ اس تحقیق میں زیادہ تر بہترین تعلیمی اداروں کا تعلق امریکہ سے ہے۔
اس فہرست میں کیلیفورنیا کی برکلے یونیورسٹی دوسرے نمبر پر اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ فہرست صرف ان تعلیمی اداروں کی سائنسی ریسرچ میں کامیابیوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے مرتب کی جاتی ہے اوراس میں ان اداروں کا کوئی اور پہلو نہیں پرکھا جاتا۔ اسی لئے بہت سے حلقوں کے مطابق یہ تحقیق سو فیصد درست نہیں۔
یورپی ممالک میں اس ریسرچ پر بہت زیادہ تنقید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کے یہ یورپ کے تعلیمی اداروں کے خلاف تعصُب پر مبنی ہے۔
یہ فہرست سب سے پہلے سن 2003ء میں شائع کی گئی تھی اور تب یہ اپنی نوعیت کی ایسی پہلی عالمی ریسرچ لسٹ تھی۔ اس لسٹ کا مقصد چین میں موجود تعلیمی اداروں کا معیار متعین کرنا تھا تاکہ چین عالمی معیار کے تعلیمی ادارے قائم کر سکے۔
اس فہرست میں چوٹی کی پوزیشنوں پر امریکی یونیورسٹیوں کے علاوہ کچھ برطانوی یونیورسٹیاں بھی ہیں۔ فہرست میں کیمبرج یونیورسٹی پانچویں نمبر پر اور آکسفورڈ یونیورسٹی دس ویں نمبر پر ہے۔
اِس فہرست میں نہ صرف چوٹی کی تینوں پوزیشنیں امریکی یونیورسٹیوں کے پاس ہیں بلکہ چوٹی کی دَس یونیورسٹیوں میں بھی امریکہ ہی کی MIT، CALTECH، پرنسٹن اورکولمبیا یونیورسٹی شامل ہیں۔ اس طرح 100 بہترین عالمی تعلیمی اداروں میں سے 54 امریکی ادارے ہیں۔ ایشیا اور بحرالکاہل کا بہترین تعلیمی ادارہ ٹوکیو یونیورسٹی اس لسٹ میں 20 ویں نمبر پر ہے۔
یورپی بر اعظم کی بہترین یونیورسٹی زیورخ میں واقع سوئس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی رہی، جو کہ اِس لسٹ میں 23 ویں نمبر پر ہے۔ پیرس میں واقع Pierre and Marie Curie یونیورسٹی 39 ویں نمبر پر رہی۔
اِس فہرست میں چین کی بیجنگ اور سنہوا یونیورسٹیاں بالترتیب 151 ویں اور 200 ویں نمبر پر آئیں۔
اِس فہرست میں امریکہ کے بعد سب سے زیادہ تعلیمی ادارے جرمنی کے ہیں ۔ جیاؤٹونگ یونیورسٹی اپنی تحقیق میں بڑے تعلیمی اداروں کو فوقیت دیتی ہے۔ فرانس اس تحقیق میں اپنے تعلیمی اداروں کی بہتر رینکنگ کے لئے کوشاں ہے اور اسی لئے فرانسیسی حکومت یونیورسٹیوں میں 5 بلین یورو کی لاگت سے ’آپریشن کیمپس‘ شروع کر رہی ہے تاکہ مختلف فرانسیسی یونیورسٹیاں مل کر بڑے تحقیقی مرکاز قائم کر سکیں۔ اسی مد میں گزشتہ ماہ فرانس کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم والیری پیکریس نے جیاؤٹونگ یونیورسٹی کا دورہ بھی کیا تھا۔
شنگھائی کی جیاؤٹونگ یونیورسٹی کے مطابق اس تحقیق میں اپنے اپنے مملک کی بہترین رینکنگ کے لئے ناروے کے ایک وزیر اِس چینی یونیورسٹی کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ ڈنمارک کے وزیر برائے سائنس اور ایجادات اگلے ماہ آ رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس درجہ بندی کی افادیت صرف چین تک محدود ہے۔ یورپی کمیشن کے لئے کام کرنے والی ایک خاتون ماہر مشائیلا سائیسانہ نے اس تحقیق کا طریقہء کار پڑھنے کے بعد کہا کہ یہ ریسرچ دُنیا کے اعلیٰ ترین تعلیمی اداروں کی اہم خصوصیات کو جانچنے میں ناکام رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ تحقیق چین کے تعلیمی اداروں کے امریکہ اور یورپ کی یونیورسٹیوں کے ساتھ موازنے کے لئے تو ٹھیک ہے مگر تعلیمی اداروں کے آپس میں عمومی موازنے کے لئے درست نہیں۔
یورپی یونین اگلے سال تعلیمی اداروں کی رینکنگ کے حوالے سے اپنی ریسرچ بھی شائع کر دے گی۔ اِس ریسرچ میں نقشے کی شکل میں اُن مضامین کی بھی تفصیل دی جائے گی، جن میں طلبہ تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے طلبہ کو ان یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے کے سلسلے میں مدد مل سکے گی۔
رپورٹ : سمن جعفری
ادارت : امجدعلی