ہالبروک اور کرزئی پاکستان میں
16 ستمبر 2010خصوصی امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ ان کے اس دورے کا مقصد سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کے علاوہ اس قدرتی آفت سے ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانا ہے۔ انہوں نے صوبہ سندھ میں سیلاب سے تباہ ہونے والے علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ وہ پاکستانی عوام کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس مصیبت کی گھڑی میں پاکستان کی مدد کو پہنچنے والا پہلا ملک امریکہ تھا۔ ہم ہیلی کاپٹروں، کھانے پینے کی اشیاء اور ہر ممکن سامان ساتھ لے کر آئے تھے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’امریکہ ہرسطح پر پاکستانی عوام کی مدد کر رہا ہے اور ہم ابھی بھی مسلسل جائزہ لے رہے ہیں کہ اس صورتحال میں پاکستان کی اور کس انداز میں مدد کی جا سکتی ہے‘‘
رچرڈ ہالبروک نے ٹھٹھہ میں مکلی کے قبرستان میں قائم ایک ریلیف کیمپ میں متاثرین سے ملاقات کی۔ امریکہ کی جانب سے پاکستان کواس مصیبت سے نمنٹنے کے لئے 15 ہیلی کاپٹرز دئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ریلیف کے کاموں کے لئے 261 ملین ڈالر کی رقم بھی مہیا کی گئی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان فلپ کراؤلی نے واشنگٹن میں بتایا کہ ہالبروک اپنے دورے کے دوران جائزہ لیں گے کہ پاکستان کو اس وقت کن چیزوں کی اشد ضرورت ہے۔ ساتھ ہی تعمیر نو کے کاموں کو کس طرح مزید تیز کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب افغان صدر حامد کرزئی بھی دو روزہ دورے پر پاکستان میں ہیں۔ انہوں نے خطے میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے موضوع پرمختلف سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کرزئی کا کہنا تھا کہ ’’ ہم نے نا صرف دہشت گردی پر قابو پانے کے طریقہ کار پر بات کی بلکہ دہشت گردوں کے کیمپوں، ان کے نیٹ ورک اور مالی معاونت کے ذرائع ختم کرنے کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پرآصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان مسائل میں اضافہ کرنے کے بجائے انہیں حل کرنا چاہتا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط کا کہنا تھا کہ گزشتہ سالوں کے دوران دونوں پڑوسی ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری آئی ہے اور حامد کرزئی کے اس دورے کی وجہ سے ان میں مزید تیزی پیدا ہو گی۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : عابد حسین