ہالی ووڈ کے ہدایتکار بالی ووڈ کی تقلید کریں: عرفان خان
1 جون 2015عرفان خان کو بھارت میں جن فلموں سے پذیرائی اور شائقین کی پسندیدگی حاصل ہوئی ہے ، اُن میں لنچ باکس اور لائف آف پائی خاصی اہم ہیں۔ اسی طرح اُن کی فلموں ’دی امیزنگ اسپائڈر مین‘ اور ’دی دارجیلنگ لمیٹڈ‘ کو بھی اہم خیال کیا جاتا ہے۔ اڑتالیس برس کے عرفان خان کو بالی ووڈ سے بین الاقوامی فلمی مارکیٹ میں ایکسپورٹ کیا جانے والا ایک اہم اداکار تصور کیا جاتا ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مغربی فلمی صنعت کے ہدایتکار اپنی فلموں میں گیت اور رقص کو فلموں میں متعارف کروا کر ایک نئی جہت دے سکتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ عرفان خان بیک وقت بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کی مختلف فلموں میں کاسٹ کیے جاتے ہیں۔ انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے اکیڈیمی ایوارڈ یافتہ ہدایتکاروں ڈینی بوائل اور انگ لی کی فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ خان کی ہالی ووڈ فلمی صنعت میں تیار ہونے والی ایک اور فلم ’جُوراسِک پارک‘ بارہ جون کو عام نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔ عرفان خان کے مطابق بالی ووڈ میں غیر رسمی رویے اور ذاتی تعلقات بہت عمدگی سے نبھائے جاتے ہیں جبکہ ہالی ووڈ کی فلم انڈسٹری خانوں میں بٹی ہوئی ہے اور وہاں کا نظام انتہائی سخت رابطوں کا عکاس محسوس ہوتا ہے۔
عرفان خان کے مطابق اگر مغربی ہدایتکار بالی ووڈ کے گیت اور ڈانس کو بھی اپنی فلموں میں سمو لیں تو وہ اپنے تجرباتی علم سے حیران کن فلم تخلیق کر سکتے ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ عرفان خان اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر ہالی ووڈ اور بالی ووڈ میں بےپناہ پسند کیے جاتے ہیں۔ گزشتہ دنوں اُن کی فلم ’پیکُو‘ ریلیز ہوئی ہے اور اِس میں انہوں نے اداکارہ دیپکا پڈکون کے ساتھ ایک ٹیکسی ڈرائیور کا کردار ادا کیا ہے۔ فلم ’پیکُو‘ ابھی تک رواں برس کی انتہائی کامیاب فلم قرار دی گئی ہے۔ اسی فلم میں امیتابھ بچن نے ایک بوڑھے کا کردار ادا کیا ہے۔ اُن کی ایک اور فلم ’جذبہ‘ رواں برس اکتوبر میں ریلز ہو رہی ہے۔ ابھی تک وہ ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کی کُل نوّے فلموں میں اپنے جوہر دکھا چکے ہیں۔
عرفان خان کے مطابق بھارت میں ایک فلم کی کامیابی کے بعد ایک اداکار اپنے تعلقات اور رابطوں کی بنیاد پر کم از کم مزید چار فلموں میں کام کر سکتا ہے جبکہ ہالی ووڈ میں ہر فلم میں کردار کے ساتھ انصاف کرنا لازم ہے وگرنہ کوئی بھی اگلی فلم میں کاسٹ نہیں کرتا۔ وہ ممبئی کی ٹیلی وژن انڈسٹری میں بھی برسوں کام کرتے رہے ہیں۔ سن 1988 میں ہدایتکارہ میرا نائر نے انہیں فلم ’سلام نمستے‘ میں ایک چھوٹا سا کردار ضرور دیا لیکن بعد میں تدوین کے وقت وہ حصہ فلم سے حذف کر دیا گیا تھا۔ مغربی دنیا میں اُن کا کیریر سن 2001 میں بنائی جانے والی فلم ’دی واریئر‘ سے شروع ہوتا ہے۔