ہالینڈ کے میوزیم ہیئر کٹنگ سیلون اور جم بن گئے
ایمسٹرڈیم کا تاریخی کنسرٹ ہال اور کئی مشہور عجائب گھر اب احتجاجاﹰ ہیئر کٹنگ جیسی سہولیات پیش کر رہے ہیں۔ کیونکہ، ہالینڈ میں نافذ کورونا ضوابط کے تحت ہیئر سیلون اور جِم تو کھل سکتے ہیں لیکن ثقافتی مراکز نہیں۔
موسیقی کے ساتھ ہیئر کٹنگ
ایمسٹرڈیم کے کنسرٹ ہال میں حاضرین کو ’’کپسالون کنسرٹ گیبو (ہیئر ڈریسر کنسرٹ ہال)‘‘ پرفارمنس میں خوش آمدید کہا گیا، جس میں 130 سال پرانی عمارت میں آرکسٹرا کی ریہرسل کے دوران کم از کم پچاس لوگوں نے بال کٹوائے۔
نمائش گاہ میں یوگا
ثقافتی مقامات، بشمول ایمسٹرڈیم کے تاریخی کنسرٹ ہال اور عجائب گھروں نے یوگا سیشن، بال کٹوانے اور مینیکیور کی پیشکش کی۔ اس ایک روزہ مظاہرے میں تقریباﹰ ستر ثقافتی مقامات کے منتظمین نے شرکت کی۔
میوزیم میں مینیکیور
ہالینڈ میں ثقافتی مقامات کی جانب سے اس منفرد احتجاج کی وجہ کورونا وائرس سے نمٹنے کی حکومتی پابندیاں ہیں۔ میوزیم اور کنسرٹ ہال بدھ کے روز مختصر دورانیہ کے لیے اپنی مسلسل بندش کے خلاف احتجاج کے لیے کھولے گئے۔ اس دوران حاضرین نے مینیکیور یعنی اپنے ہاتھوں اور پیروں کے ناخنوں کی صفائی کروائی۔
کووڈ پالیسیوں کے خلاف احتجاج
گزشتہ ہفتے کے آخر میں ڈچ حکومت نے جِم، ہیئر ڈریسرز اور روز مرہ کی اشیا کی دکانوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دے کر ایک ماہ طویل لاک ڈاؤن میں نرمی کی۔ تاہم ثقافتی مقامات کو عوام کے لیے بند رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔
ثقافتی سرگرمیوں کی بحالی کا مطالبہ
مظاہرین کا کہنا ہےکہ اگر ورزش کے لیے جِم کھولنا ضروری ہیں، تو ذہنی صحت کے لیے ثقافتی مقامات کی سرگرمیاں بھی بحال کی جاسکتی ہیں۔ ہالینڈ کی جونیئر ثقافتی وزیر گونے اسلو نے مظاہرین سے یکجہتی کا اظہار کیا لیکن ساتھ ہی کورونا ضوابط پر عملدرآمد کی بھی اپیل کی۔