ہانگ کانگ ميں وسيع تر احتجاجی ريلياں اور پوليس کی کارروائی
1 جولائی 2019آج سے بائيس برس قبل برطانيہ نے ہانگ کانگ کے انتظامی امور چين کے حوالے کر ديے تھے۔ اس موقع پر ہانگ کانگ ميں وسيع تر ريلياں نکالی جا رہی ہيں جن ميں ہزاروں افراد شريک ہيں۔ پچھلے چند برسوں ميں ہانگ کانگ چينی حکومت کی مخالفت اور جمہوريت کے حق ميں احتجاجی تحريک کا گڑھ بنا رہا ہے۔ عوام ميں ان دنوں ايک مجوزہ بل پر شديد غم و غصہ پايا جاتا ہے جس کے تحت مشتبہ افراد کو چين کے حوالے کيا جا سکتا ہے۔ گو کہ مظاہروں اور دھرنوں کی صورت ميں زبردست عوامی رد عمل کے سبب اس بل پر کام معطل کر ديا گيا تھا تاہم عوام نے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے اور اب ان کا مطالبہ ہے کہ ہانگ کانگ کی رہنما کيری ليم اپنے عہدے سے مستعفی ہوں۔
اس موقع پر خبر رساں ادارے روئٹرز نے موجودہ حالات پر ہانگ کانگ کے لوگوں سے ان کی رائے جانی اور يہ بھی دريافت کيا کہ لوگ سڑکوں پر کيوں نکلے ہيں۔
ہانگ کانگ کے لوگ کيا کہتے ہيں؟
انسٹھ سالہ ايلزوير ينگ کہتے ہيں، ''ميں ويسے تو يکم جولائی کو ہر سال ہی ريلی ميں شرکت کرتا ہوں ليکن اس بار ميں حوالگی سے متعلق مجوزہ قانون پر اپنا احتجاج ريکارڈ کرانے کے ليے خصوص طور پر آيا ہوں۔‘‘
لاؤ نامی ايک بيس سالہ نوجوان نے بتايا، ''ميں يکم جولائی کو پہلی مرتبہ احتجاج ميں شريک ہوا ہوں۔ ميں يہاں احتجاج اس ليے کر رہا ہوں کيونکہ ميں يہ سمجھتا ہوں کہ کيری ليم مجوزہ بل کو مکمل طور پر خارج نہيں کريں گی۔‘‘
اٹھارہ سال جونی سو کے مطابق، ''ميں گزشتہ رات ڈيڑھ بجے سے يہيں ہوں۔ ميں مزيد نہيں رکوں گا کيونکہ ہمارا مقصد ناکام ہو چکا ہے۔ ہم پرچم کشائی کی تقريب رکوانے ميں ناکام رہے۔‘‘
چھبيس سالہ بونی وونگ نے پير کی ريلی ميں شرکت نہيں کی۔ ان کے بقول، ''ميں اس ليے نہيں جا رہا کيونکہ حالات بگڑ سکتے ہيں۔ کہيں نہ کہں جھڑپيں ضرور ہوں گی۔‘‘
پوليس کا مظاہرين کے خلاف طاقت کا استعمال
دريں اثناء ہانگ کانگ میں پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف تشدد کا استعمال کیا گیا ہے۔ پولیس نے مظاہرين کو منتشر کرنے کے ليے پیپر يا مرچوں والے اسپرے اور ڈنڈوں کا استعمال کیا گیا۔ مشتعل مظاہرين نے سرکاری عمارات پر دھاوا بولنے کی کوشش کی، جسے حکام نے طاقت کے استعمال سے ناکام بنا ديا۔ پير کے روز شہر ميں حالات کافی کشيدہ رہے۔
ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں