1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہانگ کانگ میں جمہوریت نوازوں کی تحریک

عابد حسین27 ستمبر 2014

چین کے کنٹرول میں خصوصی اختیار کے نیم خود مختار علاقے ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز طلبا کی تحریک کو ایک ہفتہ ہو گیا ہے۔ یونیورسٹی و کالج کے طلبا کے ساتھ اب ہائی اسکول کے اسٹوڈنٹس بھی شامل ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DLwD
تصویر: Getty Images/Lam Yik Fei

طلبا نے کلاسوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ گزشتہ رات پولیس نے سرکاری عمارت پر دھاوا بولنے والے کئی طلبا کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔

مظاہروں کے انسداد کی خصوصی پولیس نے ہانگ کانگ میں حکومتی صدر دفتر پر دھاوا بول کر دھرنا دینے والے کئی طلبا کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ مظاہرین ہانگ کانگ میں حقیقی جمہوری اصلاحات کے متمنی ہیں۔ پولیس نے اپنی کارروائی سے قبل حکومتی ہیڈکوارٹرز میں گُھسے مظاہرین کو ہدایت کی کہ وہ سرکاری احاطے کو خالی کر دیں۔ مظاہرین نے پولیس کی تنبیہ و ہدایت کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اِس انکار کے بعد پولیس نے جب کارروائی شروع کی تو اُسے ڈیڑھ سو کے قریب مظاہرین کی زبردست مزاحمت کا سامنا رہا۔

طلبا اگلے انتخابات کو جمہوری روایات کے تحت منعقد کروانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتے سے کالجوں اور یونیورسٹی کے طلبا نے حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ہونے کے ساتھ ساتھ کلاسوں کا بائیکاٹ بھی کر رکھا ہے۔ کل جمعے کے روز ہائی اسکولوں کے نوعمر اسٹوڈنٹس بھی اپنے سینیئر طلبا کے احتجاج میں شامل ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جمعے کی رات گرفتار کیے گئے طلبا میں ایک سرگرم گروپ اسکالرزم کا سترہ سالہ لیڈر جوشوا وونگ بھی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق جوشوا وونگ کو پولیس گھسیٹ کر لے گئی۔ وونگ کو شہرت دو برس قبل حاصل ہوئی تھی جب نصاب تعلیم میں تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ہانگ کانگ یونیورسٹی یونین کی صدر ایوانے لیونگ نے اپنی تحریک کو پرامن قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی ہیڈکوارٹرز میں دھرنا دینے والے طلبا اپنی قانونی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں۔

Hong Kong Schülerstreik
مظاہرین جمہوری اصلاحات چاہتے ہیںتصویر: REUTERS/Tyrone Siu

پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم انتیس افراد کے زخمی ہونے کا بتایا گیا۔ مظاہرین کے خلاف پولیس نے کارروائی رات کے اندھیرے میں شروع کی۔ ابھی بھی پچاس کے قریب مظاہرین حکومتی ہیڈکوارٹز کے اندر موجود ہیں۔ مظاہرین نے اپنے ساتھیوں کی گرفتاری پو پولیس کے خلاف زوردار نعرے بازی بھی کی۔ ہانگ کانگ کی داخلی امور کے سربراہ لائی تُنگ کووک نے رپورٹرز کو بتایا کہ ہیڈکوارٹرز کے علاقے میں گھسے طلبا کو منتشر ہونے اور باہر نکلنے کے لیے خاصا وقت دیا گیا لیکن انہوں نے حکومتی انتباہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

ہانگ کانگ میں گزشتہ ایک ہفتے سے طلبا نے چینی کمیونسٹ لیڈران سے حقیقی جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے ہڑتال کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ہانگ کانگ میں اگلے انتخابات سن 2017میں شیڈیول ہیں اور مطالبہ کرنے والے جموریت نواز طلبا کا کہنا ہے کہ اِن کا انعقاد جمہوری اصولوں کے تحت کروایا جائے۔ ہانگ کانگ سابقہ برطانوی کالونی تھی اور سن 1997 میں اِس کو چین کے سپرد کر دیا گیا تھا۔ اُس وقت چینی لیڈران نے ہانگ کانگ کو خصوصی اختیار کا حامل علاقہ بنانے کا وعدہ بھی دیا تھا۔ اِس وقت یہ نیم خود مختار علاقہ ہے لیکن گزشتہ ماہ انتخابات میں عوام کی جانب سے نمائندوں کی نامزدگی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور کہا گیا کہ نمائندوں کا حتمی انتخاب ایک کمیٹی کرے گی۔ مقامی آبادی کا خیال ہے کہ اِس عمل سے بیجنگ کے وفاداروں کو مقامی کونسل میں شامل کرنا ہے۔