1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہانگ کانگ کے شہری کیوں مسلسل مظاہرے کر رہے ہیں؟

13 اگست 2019

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کے اس اہم مرکز میں قائم چین نواز حکومت استعفیٰ دے لیکن ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹیو اس مطالبے کو رد کرتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3NpJd
Hongkong Protest gegen China | Flughafen - Demonstration & Lahmlegung Flugverkehr
تصویر: Reuters/I. Kato

ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹیو کیری لیم نے حکومت مخالف مظاہرین کو خبردار کیا ہے کہ ان کا مسلسل احتجاج حالات کو اس راہ پر لے جا سکتا ہے، جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے بے چینی اور افراتفری پیدا کر دی ہے، جس سے ہانگ کانگ کے آزاد معاشی استحکام کو گہری چوٹیں لگ سکتی ہیں۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب ہانگ کانگ کی اسٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھنے میں آ رہی ہے اور ایئر پورٹ پر مظاہرین کے دھرنے کے باعث کیتھے پیسیفک سمیت کئی ایئرلائنوں کی پروازیں منسوخ کی جا چکی ہیں۔

کیری لیم نےکہا، ”ذرا اپنے شہر پر نظر ڈالیں، یہ ہمارا گھر ہے۔ کیا ہم اسے تباہی کی طرف دھکیل کر اس ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے متحمل ہو سکتے ہیں؟‘‘

Hongkong PK Carrie Lam
تصویر: Reuters/T. Peter

ہانگ کانگ بین الاقوامی سرمایہ کاری کا ایک اہم مرکز ہے ۔ یہ علاقہ چین اور برطانیہ کے درمیان ایک معاہدے کے تحت سن 1997 میں برطانیہ نے واپس چین کے حوالے کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت چین ہانگ کانگ میں شہری آزادیوں کا احترام کرنے کا پابند ہے۔ ہانگ کانگ کی علاقائی انتظامیہ نیم خود مختار سمجھی جاتی ہے اور اسے چین کے زیر اثر خیال کیا جاتا ہے۔

ہانگ کانگ میں مظاہروں کی حالیہ لہر کو دس ماہ ہونے کو آئے ہیں۔ جون میں شدت اختیار کر جانے والے ان مظاہروں کا مقصد ایک ایسے مجوزہ قانون کی مخالفت تھا، جس کے تحت ہانگ کانگ کی انتظامیہ چین کو مطلوب ملزمان کو بیجنگ کے حوالے کرنے کی پابند ہو جاتی۔ اس مجوزہ قانون کے مخالفین کا کہنا تھا کہ اس قسم کا قانون چین پر تنقید کرنے والے صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے۔ ان کا یہ الزام بھی تھا کہ جو لوگ ہانگ کانگ سے پکڑ کر چین کے حوالے کیے جائیں گے، انہیں وہاں انصاف ملنے کی کوئی توقع نہیں ہو گی کیونکہ چین کا عدالتی نظام آزاد اور منصفانہ نہیں بلکہ ملکی حکومت کا تابع ہے۔

اس متنازعہ قانون کے خلاف مسلسل احتجاج کے بعد جولائی میں ہانگ کانگ کی انتظامیہ نے اس کی منظوری معطل کر دی تھی، لیکن مظاہرین کی تسلی پھر بھی نہیں ہوئی۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت اعلان کرے کہ ہانگ کانگ میں مجوزہ قانون کی کوئی جگہ نہیں اور اس بارے میں قانون سازی کی معطلی عارضی نہیں بلکہ مستقل ہو گی۔ حکومت نے البتہ واضح الفاظ میں اب تک ایسی کوئی بھی یقین دہانی کرانے سے گریز ہی کیا ہے۔

Hongkong Proteste Polizei schießt Tränengas
تصویر: AFP/V. Prakash

وقت کے ساتھ ساتھ مظاہرین کے سیاسی مطالبات بڑھتے گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ کی اسمبلی اور سربراہ کا انتخاب عوامی رائے شماری سے ہونا چاہیے، ان کے  گرفتار شدہ ساتھیوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرکے انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے اور پولیس تشدد کے خلاف غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے۔

حکومت مخالف مظاہرین ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹیو کیری لیم  کی حکومت کو چین کی ایک کٹھ پتلی انتظامیہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ مظاہرین کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ لیم اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں مگر وہ اس مطالبے کو مسلسل مسترد کرتی آ رہی ہیں۔

Hongkong Internationaler Flughafen Proteste
تصویر: REUTERS
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید