ہانگ کانگ کے مہاجرین: منزل تائیوان
16 جولائی 2020گزشتہ ایک برس کے دوران ہانگ کانگ اور تائیوان کے تعلقات میں غیرمعمولی بہتری پیدا ہوئی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ان دونوں علاقوں کو چین کی جارحانہ پالیسیوں کا سامنا ہے۔ تائیوان ایک علیحدہ ملک ضرور ہے لیکن اسے چینی حکومت کی جارحانہ سفارتی، پرپیگنڈا اور علاقائی سیاست کا سامنا ہے کیونکہ چین اسے اپنا حصہ خیال کرتا ہے۔ دوسری جانب خصوصی انتظامی اختیار والے علاقے ہانگ کانگ میں چین نے سخت سکیورٹی قوانین کا نفاذ کر دیا ہے۔ ان قوانین کے تناظر میں کئی شہریوں نے عندیہ دیا ہے کہ اب یہاں رہنا مشکل ہو گیا ہے اور وہ تائیوان مہاجرت کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔
رواں برس یکم جولائی سے چین نے ہانگ کانگ پر نیشنل سکیورٹی قوانین کا نفاذ کر دیا ہے۔ ان قوانین کے نفاذ سے ہانگ کانگ کے شہریوں میں عدم تحفظ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ اس باعث لوگوں میں مہاجرت اختیار کرنے کی سوچ پیدا ہوئی ہے اور ان کے سامنے کئی ملک ہو سکتے ہیں لیکن انہیں ان پریشان کن حالات میں سب سے پہلے تائیوان دکھائی دیتا ہے۔ دوسرے ممالک میں کینیڈا اور آسٹریلیا ہیں۔
ہانگ کانگ ایک خود مختار چینی علاقہ ہے جہاں کے شہریوں کو سول اور قانونی خودمختاری ایک معاہدے کے تحت فراہم کی گئی ہے۔ نئے سکیورٹی قوانین کے نفاذ کے بعد عام تاثر یہ ہے کہ اس علاقے کی خود مختاری خطرات کا شکار ہو گئی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سلامتی کے نئے قوانین نے 'ایک ملک دو نظام‘ بیانیے کی حیثیت اختیار کر لی ہے جس پر انگلیاں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ ان قوانین کے تحت چینی حکومت کے خلاف جلسے جلوسوں کا اہتمام و انتظام کرنا فوجداری جرم ہو گا اور غیر ملکی قوتوں کے ساتھ تعلق پیدا کرنے کو دہشت گردانہ سرگرمی کے طور پر لیا جائے گا۔
قید و بند اور بنیادی حقوق سلب ہونے کے خوف سے ہانگ کانگ کے شہریوں نے مہاجرت کے لیے تائیوان کا اس لیے بھی انتخاب کیا ہے کہ یہ ایک تو یہ قریب ہے اور دوسرے لسانی و ثقافتی رشتے بھی قربت مہیا کر سکتے ہیں۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے تائیوانی حکومت نے مہاجرت اختیار کرنے والوں کے لیے ایک دفتر یکم جولائی سے قائم کر دیا ہے۔ یہ دفتر ہانگ کانگ سے مہاجرت کرنے والوں کو قانونی رہائش فراہم کرنے کا مجاز ہو گا۔ تائیوانی صدر کے دفتر کا کہنا ہے کہ ملک کے پاس وسائل موجود ہیں اور ہانگ کانگ سے آنے والوں کو سنبھالنے میں پریشانی نہیں ہو گی۔
تائیوان کی مین لینڈ افیئرز کونسل کا کہنا ہے کہ اسے روزانہ بے شمار ای میلز اور ٹیلیفون موصول ہوتے ہیں اور مہاجرت اختیار کرنے کے حوالے سے معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔ یہ کونسل چین کے بارے میں حکومتی پالیسی کا تعین کرتی ہے۔
کونسل کے ایک اہلکار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ معلومات حاصل کرنے میں مسلسل اضافے کا امکان اس لیے ہے کہ چین بتدریج سکیورٹی قوانین کا نفاذ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ہانگ کانگ آفس صورت حال پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
سن 2019 میں جمہوریت نوازوں کی زوردار احتجاجی تحریک کے دوران قریب چھ ہزار ہانگ کانگ کے شہری مہاجرت کرتے ہوئے تائیوان منتقل ہوئے تھے۔ ان میں مشہور کتاب فروش لام ونگ کی بھی شامل تھے۔ ان کی ہانگ کانگ میں 'کازوے بے بُکس‘ نام کا مشہور بُک اسٹور تھا۔ وہ چینی حکومت کے اقدامات کے ناقد بھی تھے۔ ان کا تائیوان میں رہائش اختیار کرنے کے حوالے سے کہنا ہے کہ یہاں بنیادی انسانی حقوق کا احترام کیا جاتا ہے اور اس کی فکر بھی نہیں کہ چینی حکومت ممنوعہ کتابیں فروخت کرنے کے الزام میں سکیورٹی قوانین کے تحت گرفتار کر سکتی ہے۔
تائیوانی امیگریشن ایجنسی کے مطابق سن 2018 کے مقابلے میں سن 2019 میں مہاجرت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب ہانگ کانگ کے شہریوں کو یہ بھی فکر لاحق ہے کہ تائیوانی صدر سائی انگ وین کے امیگریشن سپورٹ پروگرام میں مہاجرین کو کھپانے کی کتنی قوت ہے۔
ولیم یینگ، تائے پی / ع ح/ ک م