ہاکی ورلڈ کپ 2010ء: کون بنے گا چیمپیئن؟
28 فروری 2010تقریباً تین عشروں بعد ہاکی ورلڈ کپ ٹورنامنٹ پھر سے بھارت میں کھیلا جا رہا ہے۔ 1982ء میں ممبئی میں کھیلے جانے والے عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں پاکستان کے سٹار کھلاڑی حسن سردار نے مخالف ٹیموں پر وار کرکے ریکارڈ گیارہ گول داغے تھے۔ پاکستانی ہاکی ٹیم اب تک چار مرتبہ ورلڈ کپ ٹائٹل جیت چکی ہے۔ اس بار پاکستان کے جیتنے کے کتنے امکانات ہیں؟ اس حوالے سے معروف بھارتی صحافی اور کھیل مبصر نووی کپاڈیہ نے ڈوئچے ویلے اردو سروس کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ماضی کی پاکستان ہاکی ٹیم اور موجودہ ٹیم میں ’’زمین آسمان‘‘ کا فرق ہے۔
’’اُس وقت پاکستانی ٹیم میں حسن سردار، کلیم اللہ، سمیع اللہ اور اختر رسول جیسے عالمی شہرت کے حامل کھلاڑی شامل تھے۔ ان کھلاڑیوں کے پاس ہُنر بھی تھا اور جیتنے کا جوش و جذبہ بھی لیکن اب اس ٹیم میں وہ بات نہیں رہی۔‘‘
نووی کپاڈیہ کے مطابق ماضی کی پاکستان ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کے درمیان ’’لاجواب تال میل‘‘ ہوا کرتا تھا۔’’جیسے فُٹ بال میں برازیل جادوئی کھیل کا مظاہرہ کرکے ’چمتکار ‘ کرتا ہے ویسے ہی پاکستانی کھلاڑی ہاکی میں کیا کرتے تھے۔ ایک اور بات یہ ہے کہ اس وقت ہاکی گھاس پر کھیلی جاتی تھی اور آجکل ایسٹرو ٹرف اور پالی گراس پر۔‘‘
کون بنے گا عالمی چیمپیئن؟ اس بارے میں ہاکی پنڈت اپنی حتمی رائے دینے سے کترا رہے ہیں کیونکہ مقابلہ بڑا ہی سخت ہے۔ جرمنی پچھلے دو ٹائٹل جیت چکا ہے اور اس بار کامیاب ہوکر ٹائٹلز کی ’ہیٹ ٹرک‘ مکمل کر سکتا ہے جبکہ آسٹریلوی ہاکی ٹیم زبردست فارم میں دکھائی دیتی ہے۔
نامور بھارتی کھیل مبصر نووی کپا ڈیہ کہتے ہیں کہ آسٹریلوی ٹیم سب سے زیادہ فیورٹ ہے۔’’جتنی تیز رفتار کی ہاکی اب ہوگئی ہے، اُس میں آسٹریلیا کی ٹیم ہی فیورٹ ہے۔ جرمنی، ہالینڈ اور اسپین جیسی ٹیمیں بھی کافی مضبوط ہیں۔‘‘ کپاڈیہ کے مطابق جرمنی کو ہمیشہ ہی بڑے ٹورنامنٹ کی ٹیم ہونے کا منفرد اعزاز حاصل رہا ہے۔’’جرمن بڑے ہی سائنسی انداز میں اپنی ہاکی کھیلتے ہیں اور کسی بھی ٹورنامنٹ کے لئے زبردست تیاری کرتے ہیں۔‘‘
ٹیم پاکستان کے سامنے ایک سنہری موقع ہےکہ ایک بار پھر بھارت میں ورلڈ کپ جیتے جبکہ اپنے ہزاروں تماشائیوں کی تالیوں کی گونج میں میزبان ٹیم بھارت کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یورپی ہاکی کلاس کے لئے مشہور ہالینڈ اور اسپین کی ٹیمیں بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔
نووی کپاڈیہ کے مطابق بھارت کو اپنی سرزمین پر کھیلنے کا فائدہ مل سکتا ہے لیکن سیمی فائنل تک پہنچنے کے لئے اسے لگاتار اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
اس ٹورنامنٹ میں کل بارہ ٹیمیں شریک ہیں، جنہیں دو پولز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہیرو ہونڈا ہاکی ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں جرمنی، ارجنٹائن، کینیڈا،جنوبی کوریا، ہالینڈ اور نیوزی لینڈ پول ’اے‘ میں ہیں جبکہ بھارت، پاکستان، جنوبی افریقہ، اسپین، آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ہاکی ٹیموں کو پول ’بی‘ میں رکھا گیا ہے۔
پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ شاہد علی خان اپنی ٹیم کی تیاری سے پوری طرح مطمئن نظر آ رہے ہیں اور پر اعتماد بھی ہیں:’’ہماری ٹیم کے کھلاڑیوں نے اچھی پریکٹس کی ہے اور ان کا فوکس پوری طرح ورلڈ کپ پر ہے۔ ہم چاہیں گے کہ اس ٹورنامنٹ کو جیتنے کے لئے اپنی بہترین کارکردگی دکھائیں۔‘‘
پاکستان ہاکی ٹیم میں کپتان ذیشان اشرف، پینلٹی کارنر سپیشلسٹ سہیل عباس اور ریحان بٹ جیسے مایہ ناز کھلاڑی شامل ہیں۔ پاکستانی مداح بھی پراعتماد ہیں کہ یہ کھلاڑی پاکستان کو پانچواں ورلڈ کپ ٹائٹل دلانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
اب جبکہ ٹورنامنٹ شروع ہو چکا ہے، دیکھنا یہ ہے کہ کون سی چار ٹیمیں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر سکتی ہیں اور بالآخر نئی دہلی کے دھیان چند اسٹیڈیم کے وکٹری سٹینڈ پر کس ٹیم کے سر پر چیمپیئن شپ کا تاج سجے گا!
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: شادی خان سیف