ہر بھارتی شہری کے لیے طبی سہولیات: چار سالہ منصوبے پر لاگت چھبیس بلین ڈالر
30 اکتوبر 2014میڈیا رپورٹوں کے مطابق مودی حکومت کے اس یونیورسل ہیلتھ پلان کہلانے والے منصوبے کے بارے میں یہ بات ملکی وزارت صحت کے ایک سینئر اہلکار نے آج جمعرات کے روز بتائی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے اس منصوبے کو صحت کی سہولتوں سے متعلق ضمانتوں کے قومی مشن کا نام دیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت حکومت تمام شہریوں کو بیماریوں کی تشخیص، علاج اور ادویات کی فراہمی جیسی سہولیات مہیا کرے گی۔ اس کے علاوہ شدید نوعیت کی بیماریوں کے علاج کے لیے شہری ہیلتھ انشورنس سے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔
اس منصوبے پر مرحلہ وار عمل درآمد اگلے برس اپریل سے شروع ہو گا، جس کے بعد مارچ سن 2019 تک ملک کی پوری آبادی کو طبی سہولیات دستیاب ہوں گی۔ بھارتی وزارت صحت کے ایڈیشنل سیکرٹری سی کے مشرا نے نئی دہلی میں صحافیوں کو بتایا کہ اگلے چار برسوں کے دوران ہر بھارتی شہری کو میڈیکل کیئر مہیا کرنے پر 26 بلین ڈالر کے برابر لاگت آئے گی۔ اس کے بعد ہر سال اس نیشنل پلان پر حکومت کی طرف سے 11.4 بلین ڈالر کے برابر مالی وسائل خرچ کیے جائیں گے۔
سی کے مشرا نے بعد ازاں نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے پر مجموعی لاگت کا یہ اندازہ ماہرین کی ایک ٹیم نے لگایا ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی وزارت خزانہ کی طرف سے اس بات پر بھی غور کیا جائے گا کہ ان رقوم کو بھی حکومتی اخراجات کی منصوبہ بندی میں شامل کیا جائے۔ طبی ماہرین کا خیال ہے کہ بھارت کی 1.2 بلین نفوس پر مشتمل آبادی کو، جو کہ عالمی آبادی کا قریب چھٹا حصہ بنتی ہے، مناسب اور کافی ثابت ہونے والی طبی سہولیات کی فراہمی میں کئی عشرے لگ سکتے ہیں۔ ان ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئندہ برسوں میں بھارت میں اس مجوزہ یونیورسل ہیلتھ کیئر سسٹم پر اٹھنے والے اخراجات میں بہت زیادہ اضافہ بھی ہو جائے گا۔
اگر یہ مجوزہ نیشنل ہیلتھ پلان منظور ہو گیا تو بھارتی حکومت کو صحت کے شعبے کے لیے مختص کی گئی سرکاری رقوم میں بھی واضح اضافہ کرنا پڑے گا۔ موجودہ مالی سال کے دوران حکومت نے قومی بجٹ میں صحت کے شعبے کے لیے جو رقوم رکھی ہیں، ان کی مالیت قریب پانچ بلین ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ بھارت میں حکومت مجموعی قومی پیداوار کا صرف ایک فیصد صحت کے شعبے پر خرچ کرتی ہے جبکہ چین میں یہی شرح تین فیصد اور امریکا میں 8.3 فیصد بنتی ہے۔ سی کے شرما کے بقول اس منصوبے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی ملکی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے۔